عالمی ادارہ صحت کا تائیوان کو سالانہ اسمبلی میں دعوت نہ دینے کا فیصلہ، چین کا خیرمقدم

اپ ڈیٹ 23 مئ 2023
عالمی ادارہ صحت کی سالانہ اسمبلی کا اجلاس 21 مئی سے شروع ہوا تھا — فائل فوٹو
عالمی ادارہ صحت کی سالانہ اسمبلی کا اجلاس 21 مئی سے شروع ہوا تھا — فائل فوٹو

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تائیوان کو اپنی سالانہ اسمبلی میں شرکت کی دعوت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا چین نے خیرمقدم کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق تائیوان، عالمی ادارہ صحت کی سالانہ اسمبلی میں شرکت کی دعوت حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا ہے جہاں اس کا کہنا تھا کہ تقریب میں شرکت کے لیے اس کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 21 سے 30 مئی تک جنیوا میں ہونے والی عالمی ادارہ صحت کی سالانہ اسمبلی نے تائیوان کو شرکت کی دعوت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

چین اور پاکستان نے تائیوان کی شرکت کو مسترد کردیا جبکہ ایسواتنی اور مارشل جزائر نے تائیوان کو شرکت کی دعوت دینے کی حمایت کی۔

چین، تائیوان پر اپنی خودمختاری کا دعویٰ کرتا ہے جس کا کہنا ہے کہ تائیوان کوئی الگ ملک نہیں بلکہ بیجنگ کے زیر حکمرانی ’ون چائنا‘ کا حصہ ہے۔

چین کی طرف سے اس بات پر زور دینا کہ تائیوان کوئی الگ ملک نہیں ہے، اس کا مطلب تائیوان کو متعدد بین الاقوامی اداروں سے باہر کرنا ہے۔

ادھر تائیوان نے عالمی ادارہ صحت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان کو عالمی اداروں میں شرکت سے باہر کرنے کا یہ چین کا شرمناک عمل ہے، مزید کہا کہ چین کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ جزیرے کے لیے بات کرے۔

تائیوان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور دیگر عالمی اداروں میں اس کی نمائندگی اور تائیوان کے لوگوں کی صحت کا تحفظ اور انسانی حقوق کے لیے نمائندگی کرنے کا حق صرف 2 کروڑ 30 لاکھ لوگوں کی منتخب جمہوری حکومت کو ہے۔

چین نے عالمی ادارہ صحت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’ون چائنا‘ اصول عوام کی خواہش ہے اور عالمی برادری میں اس کا رجحان ہے اور اسے کسی بھی طرح چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں