عراق نے یورپ کو مشرقی وسطیٰ سے بذریعہ سڑک منسلک کرنے کا منصوبہ پیش کردیا

اپ ڈیٹ 28 مئ 2023
شیعہ السوڈانی نے ایران، اردن، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب، شام، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کی وزارت ٹرانسپورٹ کے نمائندوں کے ساتھ اس منصوبے کا اعلان کیا — تصویر: اے ایف پی
شیعہ السوڈانی نے ایران، اردن، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب، شام، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کی وزارت ٹرانسپورٹ کے نمائندوں کے ساتھ اس منصوبے کا اعلان کیا — تصویر: اے ایف پی

عراق نے اپنے سڑک اور ریل کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دے کر یورپ کو مشرق وسطیٰ سے منسلک کر کے خود کو ایک علاقائی نقل و حمل کے مرکز میں تبدیل کرنے کا ایک پُر عزم منصوبہ پیش کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ’ترقی کا راستہ‘ کے نام سے یہ 17 ارب ڈالر کا منصوبہ 12 سو کلومیٹر (745 میل) شمالی سرحد سے ترکیہ کے ساتھ جبکہ جنوب میں خلیج تک پھیلے گا۔

وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی نے ایران، اردن، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب، شام، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کی وزارت ٹرانسپورٹ کے نمائندوں کے ساتھ ایک کانفرنس کے دوران اس منصوبے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اس منصوبے کو پائیدار غیر تیل کی معیشت کے ایک ستون کے طور پر دیکھتے ہیں، ایک ایسا ربط جو عراق کے پڑوسیوں اور خطے کی خدمت اور اقتصادی انضمام کی کوششوں میں تعاون کرتا ہے۔‘

عراقی پارلیمنٹ کی ٹرانسپورٹ کمیٹی نے کہا کہ ابھی اس منصوبے کے حوالے سے مزید بات چیت کی ضرورت ہے، کوئی بھی ملک جو چاہے گا منصوبے کا حصہ بن سکتا ہے اور اس منصوبے کو 3 سے 5 سال میں مکمل کیا جاسکتا ہے۔

بغداد میں ترکیہ کے سفیر علی رضا گنی نے کہا کہ ’ترقی کا راستہ خطے کے ممالک کے درمیان باہمی انحصار کو فروغ دے گا، یہ ظاہر کیے بغیر کہ ان کا ملک اس منصوبے میں کیا کردار ادا کرے گا۔

جنگ سے تباہ حال اور بدعنوانی سے دوچار، تیل کی دولت سے مالا مال عراق خستہ حال انفرااسٹرکچر کا شکار ہے، اس کی سڑکیں، گڑھوں سے چھلنی اور ناقص دیکھ بھال کا شکار اور خوفناک حالت میں ہیں۔

عراقی وزیر اعظم الشیعہ سوڈانی نے اپنے ناکام بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے سڑکوں کے نیٹ ورک کی تعمیر نو کو ترجیح دی ہے۔

سڑک اور ریل راہداری کی ترقی سے عراق کو اپنی جغرافیائی حیثیت کا فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا، جس کا مقصد ملک کو خلیج، ترکیہ اور یورپ کے درمیان آنے والے سامان اور لوگوں کے لیے نقل و حمل کا مرکز بنانا ہے۔

خلیج کے ساحلوں پر واقع تجارتی بندرگاہ الفاو پر صلاحیت بڑھانے کے لیے کام پہلے ہی شروع ہو چکا ہے، جہاں نئی سڑک اور ریل رابطوں پر سوار ہونے سے پہلے کارگو کو اتارا جانا ہے۔

اس منصوبے میں راستے کے ساتھ ساتھ بصرہ، بغداد اور موصل کے بڑے شہروں اور ترکیہ کی سرحد تک تقریباً 15 ٹرین اسٹیشنز کی تعمیر بھی شامل ہے۔

خلیج، جس کی سرحدیں بڑی حد تک ایران اور سعودی عرب سے ملتی ہیں، خاص طور پر خطے کے ممالک کے نکالے گئے ہائیڈرو کاربن کی نقل و حمل کے لیے ایک بڑا شپنگ زون ہے۔

نقل و حمل عالمی معیشت کا ایک اہم شعبہ ہے اور عراق کا اعلان دوسرے منصوبہ بند بین الاقوامی میگا پروجیکٹس میں تازہ ترین ہے، اس کے علاوہ چین کا ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو‘ ہے جس کا اعلان اس کے صدر شی جن پنگ نے 2013 میں کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں