پاکستان میں خشک مون سون سیزن سے فصلوں کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

اپ ڈیٹ 02 جون 2023
ڈاکٹر سردار سرفراز نے بتایا کہ مون سون سیزن نسبتاً خشک اور گرم رہنے کی توقع ہے— فوٹو: اے پی پی
ڈاکٹر سردار سرفراز نے بتایا کہ مون سون سیزن نسبتاً خشک اور گرم رہنے کی توقع ہے— فوٹو: اے پی پی

پاکستان میں ایل نینو کی وجہ سے مون سون سیزن خشک اور گرم رہنے کی توقع ہے جس سے ایشیا بھر میں فصلوں کی پیداوار کو خطرہ ہے۔

خیال رہے کہ ایل نینو ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس سے بحرالکاہل کے پانی کی سطح معمول سے زیادہ گرم ہو جاتی ہے اور زمین کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری ایڈوائزری کے مطابق زیادہ تر شہروں میں معمول سے کم بارشیں ہوں گی، تاہم شمالی علاقہ جات میں معمول سے زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں جبکہ مغربی بلوچستان بشمول ساحلی پٹی میں معمول کے مطابق بارشوں کی توقع ہے۔

مزید بتایا گیا کہ معمول سے کم بارشوں کی توقع اور درجہ حرارت میں اضافے کے نتیجے میں بتدریج مٹی میں نمی کم ہوگی، جس کے بعد خاص طور پر ملک کے جنوبی حصے میں خریف اور سبزیوں کی فصل کے لیے زیادہ پانی کی ضرورت پڑے گی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ماہر موسمیات ڈاکٹر سردار سرفراز نے بتایا کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مون سون سیزن کے نسبتاً خشک اور گرم رہنے کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب کے زیادہ تر حصوں میں وسط جون تک ممکنہ طور پر درجہ حرارت میں کافی اضافہ ہوگا، ملک کے کئی علاقوں میں ژالہ باری بھی ہوئی، مئی میں یکے بعد دیگرے چار مغربی لہروں کا آنا واقعی غیر معمولی تھا۔

اے ایف پی نیوز ایجنسی نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ ایل نینو کی وجہ سے پاکستان میں خشک موسم رہنے کی توقع ہے، جس سے مشرقی اور وسطی بحر الکاہل میں پانی کی سطح کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو جاتا ہے، جس کے آنے والے مہینوں میں بڑھنے کی توقع ہے۔

یہ رجحان پورے ایشیا اور آسٹریلیا میں گرم اور خشک موسم کا سبب بنتا ہے جبکہ اس وجہ سے جنوبی امریکا میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔

امریکا میں مقیم میکسار کے ماہر موسمیات کرس ہائیڈ نے کہا کہ بھارت میں موسمی منظرنامہ پورے ملک کے لیے عام مون سون کے مقابلے میں کمزور ہے، جو پاکستان تک پھیلا ہوا ہے۔

موسمیاتی ماہر کے مطابق آسٹریلیا جو دنیا کا دوسرا بڑا اناج برآمد کرنے والا ملک ہے، اس کی پیداوار بھی متاثر ہوسکتی ہے جبکہ انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ میں ممکنہ طور پر پام آئل اور چاول کی پیداوار پر بھی منفی اثر پڑسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں