تحریک عدم اعتماد کامیاب، نذیر احمد ایڈووکیٹ بلا مقابلہ گلگت بلتستان کے اسپیکر منتخب

نذیر احمد ایڈووکیٹ بلا مقابلہ اسپیکر گلگت بلتستان منتخب ہوئے—تصویر: جی بی اسمبلی ٹوئٹر
نذیر احمد ایڈووکیٹ بلا مقابلہ اسپیکر گلگت بلتستان منتخب ہوئے—تصویر: جی بی اسمبلی ٹوئٹر

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی اسپیکر نذیر احمد متفقہ طور پر گلگت بلتستان اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہو گئے۔

گلگت بلتستان اسمبلی میں بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں عدم اعتماد کی تحریک 21 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے کامیاب ہونے کے بعد اسپیکر کے عہدے کے لیے انتخابات ہوئے جس میں اپوزیشن کا کوئی امیدوار سامنے نہ آنے پر تحریک انصاف کے امیدوار و ڈپٹی اسپیکر نذیر احمد ایڈووکیٹ گلگت بلتستان اسمبلی کے متفقہ اسپیکر بن گئے۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی 33 ارکان پر مشتمل ہے۔

نو منتخب اسپیکر سے صوبائی وزیر خزانہ جاوید منوا جو قائم مقام اسپیکر کے فرائض انجام دے رہے تھے، نے حلف لیا۔

وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے پارلیمانی پارٹی فیصلے کے تحت بھاری اکثریت سے اسپیکر کے انتخاب اور عدم اعتماد کی کامیابی پر پارٹی ممبران اسمبلی اور اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پی ڈی ایم ملک بھر میں خونخوار بھیڑیے کی طرح ہماری حکومت کا خون کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں مگر اسپیکر کے معاملے میں بڑی شکست ہوئی اور وہ ایوان سے بھاگ گئے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کی پارلیمانی پارٹی نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے ذریعے اپنے ہی پارٹی کے اسپیکر سید امجد زیدی کو 21 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے عہدے سے فارغ کر دیا تھا۔

عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے ایک ہفتے بعد آج بدھ کے روز اسمبلی ہال میں وزیر خزانہ جاوید منوا نے عدم اعتماد کی قرارداد پڑھ کر سنائی جس کی 21 ارکان نے ہاتھ کھڑے کر کے تائید کی۔

تحریک پیش کیے جانے کے فوری بعد قائم مقام اسپیکر نے خفیہ رائے دہی شروع کرنے کا حکم دیا جس کا عمل مکمل ہونے پر ووٹوں کی گنتی کی گئی جس میں 22 میں سے 21 ارکان نے عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیا اور ایک ووٹ مخالفت میں کاسٹ کیا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام نے عدم اعتماد کے لیے ہونے والی ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔

اس قبل تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے اسپیکر امجد زیدی کو استعفیٰ دینے اور وزرات لینے کی آفر کی تھی تاہم انہوں نے انکار دیا تھا جس کے اگلے روز وزیر اعلیٰ سے دوبارہ مذاکرات کے بعد امجد زیدی نے اپنا استعفی گورنر کو پیش کردیا تھا۔

گورنر نے تین دن تک استعفی قبول نہیں کیا جس کے بعد امجد زیدی نے استعفی واپس لے لیا اور تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا۔

خیال رہے کہ 30 مئی کو حکمران جماعت پی ٹی آئی کے ایک دھڑے نے اسمبلی کے اسپیکر کے خلاف ’ڈھائی سال بعد استعفیٰ دینے کے معاہدے‘ کا احترام نہ کرنے پر عدم اعتماد کی تحریک دائر کی تھی۔

اطلاعات کے مطابق 2020 میں ایک معاہدہ طے پایا تھا کہ امجد زیدی ڈھائی سال بعد اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے اس وعدے کو پورا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق جی بی کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان نے امجد زیدی کو اقتدار کی تقسیم کے فیصلے کا احترام کرنے اور اسمبلی میں عدم اعتماد کے ووٹ سے بچنے کے لیے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے پر آمادہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں