پاکستان بار کونسل نے مطالبہ کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آڈیو لیکس کمیشن آزادانہ طور پر کام کر کے اپنی رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کرے، آڈیو لیکس کی تصدیق کر کے عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2023 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان بار کونسل کا مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب 7 جون کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان، پاکستان بار کونسل اور صوبائی اور اسلام آباد بار کونسلز کے وائس چیئرمین، چیئرمین، ایگزیکٹو کمیٹی اور دیگر ممبران کا مشترکہ اجلاس ہوا۔

یہ اجلاس پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید کی زیر صدارت سپریم کورٹ کی عمارت میں پاکستان بار کونسل کے دفتر میں ہوا تھا۔

یہ اجلاس آئینی اور دیگر معاملات پر پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے درمیان محاذآرائی پر بات کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔

اجلاس میں 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے رضامندگی ظاہر کی گئی کہ عام شہریوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہونا چاہیے، بلکہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ایسے مقدمات کی سماعت 7 روز کے اندر مکمل کریں۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سیاسی جماعتیں ملک میں جمہوری عمل کو جاری رکھنے کے لیے گرینڈ ڈائیلاگ کا آغاز کریں، پاکستان بار کونسل اس حوالے سے ثالث کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ پارلیمنٹ نے آئینی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بنایا، عدالتی اصلاحات قانون وکلاء برادری کی دو دہائیوں کی جد و جہد کا نتیجہ ہے۔

لہٰذا سپریم کورٹ کو عدالتی اصلاحات قانون کے خلاف 13 اپریل کا حکم امتناع واپس لینا چاہیے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ 2023 متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیتا ہے، متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دینا اشرافیہ کے لیے نہیں عام عوام کے لیے فائدہ مند قانون ہے، لہٰذا سپریم کورٹ اس قانون کو معطل نہ کرے۔

اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ لائرز ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2023 کو عملی طور پر نافذ کیا جائے۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی سنیارٹی، فٹنس اور میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جوڈیشل کمیشن کے نئے رولز بنائے جائیں،اگر نئے رولز نہیں بنتے تو پرانے طریقہ کار کے تحت ججز کی تعیناتی کی جائے یا سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کی دوبارہ تشکیل کرے اور بارز کو مناسب نمائندگی دی جائے۔

اجلاس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی خالی نشستوں پر خیبرپختونخوا اور متعلقہ صوبے سے تعیناتی کی جائے۔

پاکستان بار کونسل نے یہ بھی اعلان کیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 اور دیگر معاملات کے سلسلے میں جون کے تیسرے ہفتے میں آل پاکستان لائرز کنونشن کا اجلاس پشاور میں ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں