کووڈ-19 کے بعد دنیا بھر میں ملازمتوں کے رجحان میں نمایاں تبدیلی دیکھی گئی تھی جہاں گزشتہ دو سال کے مقابلے میں اب دنیا بھر میں ملازمتیں چھوڑنے کے تناسب میں نمایاں کمی آئی ہے۔
لنکڈ ان کی تحقیق کے مطابق مارکیٹ میں نوکری تلاش کرنے والوں کی تعداد بڑھ چکی ہے اور امریکا اور برطانیہ میں نئی ملازمتوں میں کمی ہوئی وہیں ملازمت کی درخواست دینے والوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق امریکا میں نئی ملازمتوں میں 20 فیصد اور برطانیہ میں 22 فیصد کمی واقع ہوئی لیکن دوسری جانب گزشتہ سال کے مقابلے میں نوکری کی درخواستیں دینے والوں کی تعداد میں 150فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
جہاں ایک طرف کئی ملازمین کو اپنی مرضی کی نوکری مل چکی ہے وہیں ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو نوکری چھوڑنا تو چاہتے ہیں لیکن غیریقینی معاشی صورت حال سمیت دیگر وجوہات کے سبب ایسی نوکریوں میں پھنس چکے ہیں جنہیں وہ کرنا نہیں چاہتے کیونکہ مارکیٹ میں نئی نوکریاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
خبر رساں ادارے بی بی سی اردو میں شائع رپورٹ کے مطابق نیویارک کی اے ڈی پی فرم میں چیف اکانومسٹ کی نوکری پر فائز نیلا رچرڈسن کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ متعدد ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں اور اب ملازمین کے پاس زیادہ مواقع میسر نہ ہونے کے سبب وہ جہاں ہیں، وہیں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
نیلا رچرڈسن نے کہا کہ بڑھتی مہنگائی اور تنخواہیں نہ بڑھنے کے سبب ملازمین ناخوش ہیں، دراصل تنخواہ وہ پہلا ایسا عنصر ہے جس کی وجہ سے کوئی ملازم اپنے کام سے ناخوش ہوتا ہے کیونکہ محنت سے کام کے باوجود تنخواہ میں اضافہ نہیں ہوتا۔
تاہم نوکریوں اور مواقع کی گھٹتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اپنی نوکری سے بدل ہونے والے ملازمین خاموشی سے کام کرنا چھوڑ رہے ہیں۔
جون 2023 میں تقریباً سوا لاکھ لوگوں سے کیے گئے گیلپ سروے میں 59 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کام کی جگہ پر متحرک نہیں رہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے رجحان کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
اس حوالے سے برطانیہ میں لنکڈ ان منیجر نیگیئر موئیز نے کہا کہ جب لوگوں کے پاس نئی نوکری کے مواقع کی کمی ہوتی ہے تو وہ خاموشی کے ساتھ اپنا کام کرنا کم یا ترک کر دیتے ہیں، زیادہ تر لوگ کام کرنا کم کر دیتے ہیں کیونکہ انہیں کام سے لگاؤ نہیں رہتا۔
اس تمام صورتحال سے صرف ملازم ہی متاثر نہیں ہوتے بلکہ یہ رجحان کمپنیوں کے لیے بھی بڑا مسئلہ ہے کیونکہ بد دل ملازمین کی وجہ سے پیداوار متاثر ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کو چاہیے کہ یہ رجحان کم کرنے کے لیے ملازمین کے لیے کام کی جگہوں پر حالات میں بہتری لائیں ورنہ ان کے اکثر ملازمین اس وقت تک بددلی سے کام کرتے رہیں گے جب تک انہیں کوئی نئی نوکری نہیں مل جاتی۔
تبصرے (0) بند ہیں