پوسٹ مارٹم رپورٹ میں رہنما اے این پی ارباب غلام کاسی کے قتل کی تصدیق، ایف آئی آر درج
پولیس نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ارباب غلام محمد کاسی کے قتل کے سلسلے میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی جن کی لاش منگل (19 ستمبر) کو کچلاک کے علاقے سے ملی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ پولیس سرجن کی جانب سے پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے کے بعد ایک پولیس افسر کی شکایت پر کچلاک تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی، رپورٹ میں پولیس سرجن نے کہا کہ کہ رہنما اے این پی کو نامعلوم افراد نے قتل کیا ہے۔
اے این پی رہنما کی لاش گزشتہ رات کوئٹہ کے سول ہسپتال میں رکھی گئی تھی، پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے پوسٹ مارٹم کے بعد اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ یہ خودکشی نہیں تھی۔
انہوں نے اپنی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا کہ رہنما اے این پی کو گولی مار کر قتل کیا گیا اور گولی سر کے بائیں جانب کان کے قریب لگی جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی۔
انہوں نے اپنی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مزید کہا کہ اہل خانہ کے مطابق ارباب غلام کاسی دائیں ہاتھ سے کام کرتے تھےجبکہ گولی اے این پی رہنما کے سر کے بائیں جانب سے لگی اور دائیں جانب سے نکلی۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ہم نے ارباب غلام کاسی کے قتل کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کی ہے کیونکہ لواحقین نے کسی کو نامزد نہیں کیا ہے اور ایف آئی آر کچلاک تھانے کے ایس ایچ او کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس سرجن کی جانب سے پوسٹ مارٹم میں پہلے ہی واقعے کو قتل قرار دیا جا چکا ہے، پولیس نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔
قبل ازیں پولیس نے کہا تھا کہ متوفی نے خودکشی کی ہو گی کیونکہ لاش کے ساتھ پستول بھی ملا ہے، ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ پستول کو فرانزک جانچ کے لیے بھیجا جائے گا۔
دریں اثنا رہنما اے این پی کو ہزاروں پارٹی رہنماؤں، کارکنوں اور دیگر لوگوں کی موجودگی میں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، ان کی نماز جنازہ کچلاک کے مرکزی فٹبال گراؤنڈ میں ادا کی گئی جس میں پارٹی رہنماؤں اور دیگر لوگوں نے شرکت کی۔
قبل ازیں اے این پی کے صوبائی صدر محمد اصغر اچکزئی نے ارباب غلام کاسی کے قتل میں ملوث افراد کی گرفتاری تک اُن کی میت کو دفنانے سے انکار کر دیا تھا۔
تاہم بعد ازاں پولیس اور متعلقہ حکام نے اے این پی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ قتل میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے تمام کوششیں کی جائیں گی اور معاملے کی عدالتی انکوائری کی جائے گی۔