• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 3:22pm

ایم کیو ایم دھڑوں کا لندن پراپرٹی کیس کا فیصلہ اپنے حق میں ہونے کا دعویٰ

شائع July 17, 2024
فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ایم کیو ایم لندن کے خلاف دائر کیے گئے لندن پراپرٹیز کیس میں رائل کورٹ آف جسٹس نے رواں ہفتے تفصیلی حکم نامہ جاری کردیا، جس پر دونوں پارٹیاں فتح کا دعویٰ کررہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم لندن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اپیل کورٹ نے بانی ایم کیو ایم کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ ان کے حق میں دیا۔

یاد رہے کہ لندن میں ایم کیو ایم ٹرسٹ کی لاکھوں ڈالر کی پراپرٹی سے متعلق کیس لندن ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت تھا، جس کا گزشتہ سال فیصلہ ایم کیو ایم لندن کے خلاف آیا اور پراپرٹی کو ایم کیو ایم پاکستان کی ملکیت قراردیا گیا تھا، تاہم بانی متحدہ نے فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیل سے رجوع کیا تھا۔

سالوں سے جاری جائیداد کے اس مقدمے کا فیصلہ اپریل 2024 سے متوقع تھا، جس میں بانی ایم کیو ایم اور ان کے سابق پارٹی رہنماؤں کو عدالتی جنگ میں آمنے سامنے دیکھا گیا۔

بانی ایم کیو ایم کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے بانی اور ان کے حامی جشن منا رہے ہیں، پارٹی نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان نے بھی یہ تاثر دیا ہے کہ عدالتی فیصلہ پارٹی کے بانی کے لیے شدید دھچکا ہے، کیونکہ اپیل کورٹ نے کیس کو ہائی کورٹ کو واپس بھیج دیا تھا۔

پراپرٹی کیس بانی ایم کیو ایم کی دوسری بڑی قانونی جنگ ہے، اس سے پہلے انہیں کراچی میں تشدد کو ہوا دینے اور دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے الزامات پر کیس کا سامنا تھا۔

بانی ایم کیو ایم پراپرٹی کیس ابتدائی مرحلے میں ہارگئے تھے جس پر انہوں نے اپیل دائر کی، اور یہ تصور کیا جارہا تھا کہ اگر ان کی اپیل مسترد ہوگئی تو ان کے پاس کچھ نہیں بچے گا، کچھ نے کہا کہ وہ بے گھر ہوجائیں گے۔

تاہم، یہ پیش رفت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایم کیو ایم کی جائیدادوں سے متعلق معاملات برطانوی عدالتوں میں چلتے رہیں گے۔

کیس کی تفصیلات

ایم کیو ایم کے دو دھڑوں کے درمیان یہ عدالتی مقدمہ آئینی ترامیم کی تشریح اور ٹرسٹیز کے کردار سمیت کئی پیچیدہ قانونی مسائل کے گرد گھومتا رہا۔

لارڈ جسٹس نوگی نے اپیل میں جو پہلا نکتہ اٹھایا وہ شناخت سے متعلق تھا اور اسی بنیاد پر اپیل کی اجازت دی گئی، یعنی جج نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان صرف اس صورت میں ایم کیو ایم ہونے کا دعویٰ کرسکتی ہے جب آئینی طور پر اصل پارٹی کا درست ارتقا ہوا ہو۔

اپیل میں دوسرا مسئلہ ٹرسٹیز کے بارے میں تھا، اس پر جج نے فیصلہ دیا کہ مدعا علیہان (ٹرسٹیز) اعتماد کی خلاف ورزی کے خلاف اپنا دفاع، اس دلیل کے ذریعے کرسکتی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ، ایم کیو ایم جیسی نہیں ہے، جج نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرسٹیز کو اپنے طرز عمل کا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے اور اس طرح کے معاملات میں غیر جانبدار رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران جج نے نوٹ کیا کہ 23 ​​اگست 2016 کو بانی ایم کیو ایم نے رابطہ کمیٹی کو مکمل اختیار سونپ دیا تھا، اس کا مطلب ہے کہ وہ پارٹی کے اپریل 2016 کے آئین کے آرٹیکل 9 (بی) کے تحت اپنی ذمہ داری سے پیچھے ہٹ گئے تھے، تاہم جج نے تسلیم کیا کہ اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ یہ فیصلہ عارضی تھا یا مستقل بنیادوں پر کیا گیا۔

جج نے 2016 کے آئین کے آرٹیکل 9(اے) کی تشریح کی جس کا مطلب یہ ہے کہ اہم فیصلوں کے لیے طے شدہ میٹنگ میں پوری کمیٹی کی موجودگی کے بجائے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، اس بنیاد پر اپیل خارج کر دی گئی۔

آئینی مسائل کو مزید سماعت کے لیے ہائی کورٹ کو واپس بھیج دیا جائے گا، اور یہ تعین کرنے کی ضرورت ہوگی کہ آیا اپریل 2016 کے آئین میں ایم کیو ایم پاکستان کی ترامیم جائز تھیں۔

کیس اس تفہیم کے ساتھ آگے بڑھے گا کہ 31 اگست 2016 تک، اپریل 2016 کا آئین نافذ العمل تھا، جب کہ بانی ایم کیو ایم کی جانب سے پارٹی سربراہی سے پیچھے ہٹنے کا معاملہ ابھی تک حل طلب نہیں ہے، فریقین کو اب مزید ہدایات کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دینے کی ضرورت ہوگی۔

پس منظر

ایم کیو ایم پاکستان نے مارچ 2023 میں لندن میں 7 جائیدادوں کی ملکیت سے متعلق کیس میں بانی ایم کیو ایم کے خلاف قانونی فتح حاصل کی۔

ہائی کورٹ آف جسٹس بزنس اینڈ پراپرٹی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز کے جج کلائیو جونز نے فیصلہ دیا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان جائز ایم کیو ایم ہے، لہذا اس کے ارکان ان جائیدادوں سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے ایم کیو ایم کا 2015 کا آئین نہیں اپنایا، انہوں نے اپریل 2016 کا آئین اپنایا۔

اس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے بانی ایم کیو ایم سے لاتعلقی یا انہیں پارٹی سے الگ کرنے کا ایک نیا آئین بنایا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے فیصلے پر جشن منایا تھا اور ایم کیو ایم کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے اہل خانہ کو جائیداد کا کچھ حصہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم، بانی ایم کیو ایم نے بعد میں اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔

کارٹون

کارٹون : 10 دسمبر 2024
کارٹون : 9 دسمبر 2024