شیر افضل مروت کو پی ٹی آئی سے نکالنے پر کنفیوژن
شیر افضل مروت کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے نکالے جانے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر نوٹی فکیشن وائرل ہونے کے بعد کنفیوژن پیدا ہوئی، جس میں کہا گیا کہ رہنما پی ٹی آئی کی رکنیت کو نظم و ضبط کی سنگین خلاف ورزی پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جماعت کے سینئر رہنما ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے تصدیق کی کہ شیر افضل مروت کو پی ٹی آئی سے نکالا جا چکا ہے، تاہم پارٹی کے کچھ دیگر ذرائع نے دعویٰ کیا کہ نوٹی فکیشن ’جعلی‘ہے۔
شیر افضل مروت کو نوٹس دیا گیا تھا اور ان سے کہا گیا کہ وہ میڈیا میں کوئی بھی بیان نہ دیں، ان کے بیانات، میڈیا میں آنے اور سوشل میڈیا پر پوسٹس کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔
بظاہر ایڈیشنل سیکریٹری جنرل فردوس شمیم نقوی کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ شیر افضل مروت کو پارٹی کے قواعد و ضوابط کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور وہ خود کو پارٹی قواعد و ضوابط سے بالاتر سمجھتے ہیں، جس سے پارٹی کا امیج اور پارٹی بیانیہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی فائنڈنگ اور تازہ ترین بیان اور موصول ہونے والی شکایات کی بنیاد پر کمیٹی نے ان کی رکنیت ختم کرنے کی سفارش کی ہے، جس کی منظوری بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے دے دی ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نوٹی فکیشن میں کمیٹی کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ شیر افضل مروت کو قومی اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا کہا گیا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ یہ اعلان پی ٹی آئی کور کمیٹی کے واٹس ایپ گروپ میں بھی شیئر کیا گیا ہے، تاہم پارٹی میں موجود دیگر ذرائع نے دعویٰ کیا کہ یہ نوٹی فکیشن ’جعلی‘ہے کیونکہ لوگوں کی جانب سے پسند کرنے کے سبب انہیں نہیں نکالا جاسکتا جبکہ عمران خان انہیں ’اثاثہ‘ سمجھتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ جمعہ کو کور کمیٹی کا اجلاس ہوا اور اس کے اہم فیصلے شیئر کیے گئے لیکن اس میں شیر افضل مروت کی برطرفی کا کوئی ذکر نہیں، ذرائع نے اعادہ کیا کہ یہ نوٹی فکیشن جعلی لگتا ہے۔