شبلی فراز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا

شائع October 2, 2024
— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود نام سفری پابندی کی فہرست سے نہ نکالنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) دونوں سے نکال دیا ہے، جس کے بعد درخواست نمٹا دی گئی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر شبلی فراز کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

اس کے علاوہ ایف آئی اے اور پاسپورٹ امیگریشن حکام اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شائستہ خالد عدالت میں پیش ہوئیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل کو فوری طور پر عدالت طلب کر لیا گیا، وکیل ایف آئی اے نے بتایا کہ ایف آئی اے کی صرف پی این آئی ایل لسٹ ہوتی ہے، ان کا نام ایف آئی اے کی فہرست میں شامل نہیں۔

پاسپورٹ امیگریشن حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پی سی ایل سے نام نکال دیا تھا، اب یہ ای سی ایل پر ہیں، جو وزارت داخلہ کے ماتحت آتا ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بلا لیں ان سے پوچھ لیتے ہیں۔

بعد ازاں، عدالت نے سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں وقفے کے بعد شبلی فراز کی توہین عدالت کیس کی دوبارہ سماعت ہوئی۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شبلی فراز کا نام ای سی ایل اور پی سی ایل دونوں سے نکال دیا ہے، راستوں کی بندش کے باعث وزارت داخلہ حکام راستے میں ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی عمل درآمد رپورٹ کچھ دیر بعد پیش کردیں گے، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد ہوچکا ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کی درخواست غیر مؤثر ہونے پر خارج کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ 27 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما و سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز کا نام ایک بار پھر ای سی ایل سے ایک ہفتے میں نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024