بھارت: کلکتہ ہسپتال میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ، قتل کیس میں گرفتار شخص مجرم قرار
بھارتی کی ایک عدالت نے ایک 33 سالہ گرفتار شخص کو شہر کلکتہ میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کا مجرم قرار دےد یا، اس واقعے کے خلاف گزشتہ سال ملک گیر احتجاج اور ہسپتالوں میں ہڑتالیں کی گئی تھیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جج انیربن داس نے ہسپتال میں ایک رضاکار ’رائے‘ کو ریپ اور قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سزا پیر کو سنائی جائے گی۔
مجرم رائے نے مسلسل اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ وہ قصوروار نہیں ہیں، مجھے پھنسایا گیا ہے۔
رائے کو ایک جیل وین میں عدالت لایا گیا، مظاہرین کا ایک ہجوم بھی وہاں موجود تھا، جنہوں نے اسے سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے نعرے لگائے کہ اسے پھانسی دو، پھانسی دو۔
اس طرح کے جذبات کی بازگشت مقتولہ کے خاندان کی جانب سے بھی کی گئی، مقتولہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ اگر اسے سزائے موت نہ دی گئی تو عام آدمی کا عدلیہ پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
ان کے والد نے بتایا کہ اس نے بے دردی سے ہماری بیٹی کی جان لی، وہ بھی اسی کا مستحق ہے۔
واضح رہے کہ 12 اگست کو بھارت کی کئی ریاستوں کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نے ایک نوجوان خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے طبی سرگرمیاں غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دی تھیں۔
اگلے روز مجرم رائے کو مقتولہ کی لاش ملنے کے ایک دن بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے احتجاج کے بعد ایک قومی ٹاسک فورس قائم کی تھی، س نے سرکاری اسپتالوں میں حفاظتی اقدامات کو بڑھانے کے طریقے تجویز کیے تھے۔
اکتوبر میں ایک احتجاجی مارچ میں مقتولہ کے والد نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ان کا خاندان ’تباہ‘ ہو گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میری بیٹی کی روح کو اس وقت تک سکون نہیں ملے گا جب تک اسے انصاف نہیں مل جاتا۔
حملے کی نوعیت کا موازنہ 2012 میں دہلی کی بس میں ایک نوجوان خاتون کے اجتماعی ریپ اور قتل سے کیا گیا، جس نے ملک گیر احتجاج کے ہفتوں کو جنم دیا تھا۔