پاکستان کی تاریخ میں ’انسائیڈر ٹریڈنگ‘ کے جرم میں پہلی سزا سنادی گئی

شائع June 18, 2025
—فائل فوٹو: گوگل
—فائل فوٹو: گوگل

پاکستان کی تاریخ میں اندرونی معلومات کے غلط استعمال ’انسائیڈر ٹریڈنگ‘ پر پہلی سزا سنادی گئی۔

تفصیلات کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق سندھ کی اسپیشل کورٹ (بینکوں میں جرائم) نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اندرونی معلومات کے غلط استعمال (انسائیڈر ٹریڈنگ) کے مقدمے میں سزا سنا دی۔

یہ مقدمہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، عدالت نے حبیب میٹروپولیٹن بینک لمیٹڈ (ایچ ایم بی) کے اسسٹنٹ وائس پریزیڈنٹ انویسٹمنٹس ذاکر حسین سومی کو سیکیورٹیز ایکٹ 2015 کے سیکشن 128 کی خلاف ورزی پر قصور وار قرار دیا۔

چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید نے قانونی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھائے گا اور سرمایہ کی تشکیل میں مدد دے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ فیصلہ جاری اندرونی معلومات کے مقدمات اور انکوائریوں کے لیے ایک مثال قائم کرے گا۔

یہ کیس ایس ای سی پی کی جانب سے کراچی آٹومیٹڈ ٹریڈنگ سسٹم (کیٹس) کے ڈیٹا کا یکم جنوری 2014 سے 2 فروری 2016 تک تجزیہ کرنے کے بعد مشتبہ سرگرمیوں کی نشاندہی پر شروع ہوا۔

شک تھا کہ ملزم نے اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھا کر بینک کی سرمایہ کاری اور سرمایہ نکالنے سے متعلق حساس معلومات کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کیا۔

تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ملزم نے مختلف کمپنیوں کے ایک کروڑ 17 لاکھ 95 ہزار 100 حصص خریدے، جن میں سے 12 لاکھ 30 ہزار 900 حصص (10.43فیصد) براہ راست ایچ ایم بی سے حاصل کیے جب کہ ایک کروڑ 18 لاکھ 36 ہزار 600 حصص فروخت کیے جن میں سے 49 لاکھ 15 ہزار 200 (41.52فیصد) حصص دوبارہ ایچ ایم بی کو فروخت کیے گئے، جس سے ملزم نے 28 لاکھ 66 ہزار 646 روپے کا غیر قانونی منافع کمایا۔

تحقیقات کے بعد ایس ای سی پی نے سیکشن 128 کے تحت باضابطہ شکایت دائر کی، جس کی سزا سیکشن 159 کے تحت دی جاتی ہے، مکمل سماعت اور دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے 14 جون 2025 کو فیصلہ سنایا۔

عدالت نے ملزم کو اندرونی معلومات کے غلط استعمال پر مجرم قرار دے کر اس پر 85 لاکھ 99 ہزار 938 روپے کا جرمانہ عائد کیا — جو کہ غیر قانونی منافع کا تین گنا ہے۔ یہ رقم سات دن کے اندر جمع کروانا لازم ہے، بصورت دیگر ملزم کو مکمل ادائیگی تک جیل بھیج دیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 20 جولائی 2025
کارٹون : 19 جولائی 2025