ترک صدر کو دھمکی دینے کا الزام، معروف صحافی کو گرفتار کرلیا گیا
ترکیہ کی ایک عدالت نے معروف صحافی فاتیح آلتیائی کو اتوار کے روز سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر صدر طیب اردوان کو دھمکانے والے بیان پر گرفتار کر لیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سرکاری نشریاتی ادارے این ٹی وی اور دیگر ذرائع نے اطلاع دی کہ یوٹیوب پر 15 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز رکھنے والے صحافی فاتیح آلتیائی کو ہفتے کے روز ایک ویڈیو پر گرفتار کرلیا گیا۔
انہوں نے یہ ویڈیو جمعہ کو پوسٹ کی تھی جس میں وہ ایک رائے عامہ کے جائزے پر بات کر رہے تھے جس میں زیادہ تر ترک عوام نے اردوان کی تاحیات حکمرانی کی مخالفت کی تھی۔
فاتیح آلتیائی نے سلطنتِ عثمانیہ کے حکمرانوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترکوں نے اُن حکمرانوں کو ’قتل‘ یا ’ڈبو‘ دیا جنہیں وہ اقتدار میں نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔
استنبول کے استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ان بیانات میں ترکیہ کے صدر کے خلاف ’دھمکی آمیز رویہ تھا جس کے خلاف باضابطہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔
دوسری جانب، صحافی نے عدالت میں ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور انہیں ایسے بنایا گیا جیسے وہ دھمکیاں ہوں، حالانکہ وہ صرف تاریخی حوالوں کا اظہار کررہے تھے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حالیہ مہینوں میں اپوزیشن شخصیات کی گرفتاریاں بڑھ گئی ہیں، جن میں مارچ میں استنبول کے میئر اور اردوان کے سیاسی حریف سمجھے جانے والے اکرم امام اوغلو کی گرفتاری بھی شامل ہے۔
ترکی کی مرکزی اپوزیشن جماعت سی ایچ پی اور کچھ مغربی ممالک نے اس کریک ڈاؤن کو ایک سیاسی حربہ قرار دیا ہے جس کا مقصد اردوان کے انتخابی مخالفین کو راستے سے ہٹانا ہے، تاہم حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے اور کہتی ہے کہ عدلیہ اور ترکی کی عدالتیں آزاد ہیں۔