یہ 2003 میں عراق کے بارے میں کہا گیا تھا، یا 2025 میں ایران کے بارے میں؟
جب اسرائیل اور امریکا ایران کے ساتھ ایک بڑھتے ہوئے تنازع میں ملوث ہیں، تو مغربی رہنما ایسی زبان استعمال کر رہے ہیں جو 2003 میں عراق جنگ سے پہلے سنائی جانے والی باتوں سے حیرت انگیز حد تک مشابہت رکھتی ہے۔
’آج ہمارے پاس ایک خطرناک اور جارحانہ حکومت کو ختم کرکے ایک قوم کو آزاد کرنے کی زیادہ طاقت ہے، نئی حکمتِ عملیوں اور درست نشانہ لگانے والے ہتھیاروں کے ساتھ، ہم شہریوں پر تشدد کیے بغیر فوجی مقاصد حاصل کر سکتے ہیں‘۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یہ جملے ایران پر امریکی حملوں کے بعد کہے گئے لگ سکتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔
یہ الفاظ امریکا کے صدر جارج ڈبلیو بش نے یکم مئی 2003 کو یو ایس ایس ابراہم لنکن پر کہے تھے، جب انہوں نے عراق میں بڑے پیمانے پر لڑائی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔
اب جب اسرائیل اور امریکا ایران کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازع میں شامل ہیں، تو عالمی رہنما جو زبان استعمال کر رہے ہیں وہ 2 دہائیاں پہلے عراق جنگ سے پہلے کی زبان کی بازگشت محسوس ہوتی ہے۔
جانی پہچانی وارننگز، ملتے جلتے جواز
اسرائیل اور امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے فوجی حملے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے ہیں، جب کہ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور صرف سول مقاصد کے لیے ہے۔
3 دہائیوں سے، اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو بار بار یہ دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے۔
2002 میں، انہوں نے امریکی کانگریس پر زور دیا کہ عراق پر حملہ کیا جائے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ بغداد مہلک ہتھیار تیار کر رہا ہے، انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ایران بھی ایسا ہی کر رہا ہے، امریکا نے 2003 میں عراق پر حملہ کیا، لیکن وہاں کوئی مہلک ہتھیار نہیں ملے۔
تاریخ خود کو دہرا رہی ہے؟
امریکا اور اس کے اتحادیوں کی قیادت میں لڑی گئی عراق کی جنگ نے ملک کو برباد کر دیا، لاکھوں عراقی ہلاک ہوئے، تقریباً ساڑھے 4 ہزار امریکی فوجی مارے گئے، اور ملک شدید فرقہ وارانہ تقسیم کی لپیٹ میں آ گیا۔
ماضی پر نظر ڈالیں تو، اس جنگ کے لیے جو بیانیہ بنایا گیا تھا، وہ آج کے حالات سے بے حد مشابہ لگتا ہے، امریکا اور برطانیہ نے دنیا کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ عراق کے پاس مہلک ہتھیار ہیں۔
کیا آپ فرق پہچان سکتے ہیں؟
یہ 10 بیانات پڑھیں اور فیصلہ کریں کہ کیا یہ 2003 میں عراق جنگ سے پہلے کہے گئے تھے یا 2025 میں ایران کے خلاف؟
1۔ میرا یقین ہے کہ میں اکثریتی اسرائیلی عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے پیشگی حملے کی حمایت کرتا ہوں۔
2۔ اگر آپ اس خطرے کو ختم کرتے ہیں، تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس کے خطے میں بڑے پیمانے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، آزمائش، عظیم موقع اور چیلنج صرف حکومت کا خاتمہ نہیں، بلکہ اس معاشرے کو تبدیل کرنا بھی ہے۔
3۔ ____جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے جتنا قریب تر ہے، پہلے کبھی نہیں تھا، وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار اگر اس حکومت کے ہاتھ لگ گئے تو یہ اسرائیل اور پوری دنیا کے ’وجود کے لیے خطرہ‘ ہوں گے۔
4۔ میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں، ’خدا، ہم آپ سے محبت کرتے ہیں، اور ہم اپنی عظیم فوج سے محبت کرتے ہیں، ان کی حفاظت فرما، ’ خدا مشرق وسطیٰ پر رحم کرے، اسرائیل پر رحم کرے، اور امریکا پر رحم کرے۔
5۔ اس حکومت کے پاس کیمیکل اور بائیولوجیکل ہتھیاروں کے بڑے ذخائر ہیں، جن کا کوئی حساب نہیں، اور وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے اور ترقی دینے کے فعال منصوبے پر کام کر رہا ہے۔
6۔ میرا خیال ہے کہ اس ____کے اندر حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں، عوام کے نقطہ نظر سے، میرا یقین ہے کہ ہمیں واقعی نجات دہندہ سمجھا جائے گا۔
7۔ جیسا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے، مجھے کوئی شک نہیں کہ ہمیں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے سب سے واضح ثبوت ملیں گے۔
8۔ ہم نے خود کو بچانے کے لیے کارروائی کی، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ صرف اپنے تحفظ کے لیے نہیں، بلکہ دنیا کو اس آتش گیر حکومت سے بچانے کے لیے بھی یہ ضروری تھا۔
9۔ آپ کی وجہ سے ہمارا ملک زیادہ محفوظ ہوا ہے ، آپریشن ____ انتہائی مہارت، رفتار اور جرات سے انجام دیا گیا، جس کی دشمن کو توقع نہ تھی، اور دنیا نے پہلے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا تھا۔
10۔ ’رجیم چینج‘ کی اصطلاح استعمال کرنا سیاسی طور پر درست نہیں، لیکن اگر موجودہ ____ حکومت کو ختم کردیا جائے تو یہ دوبارہ عظیم ملک بن جائے گا۔