کراچی: لیاری میں گرنے والی عمارت سے 19 لاشیں نکال لی گئیں، کئی افراد تاحال ملبے تلے موجود

شائع July 5, 2025 اپ ڈیٹ July 6, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے لیاری میں گزشتہ روز گرنے والی عمارت سے لوگوں کو نکالنے کا آپریشن تاحال جاری ہے، اب تک 19 لاشیں نکالی جاچکی ہیں، حکام نے کہا ہے کہ 80 فیصد آپریشن مکمل ہو چکا ہے۔

ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) جنوبی جاوید نبی کھوسو نے ڈان ڈیجیٹل کو بتایا کہ اس واقعے میں اب تک 19 اموات اور 13 زخمیوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔۔

قبل ازیں، ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے ڈان ڈیجیٹل کو تصدیق کی تھی کہ 21 افراد کی موت کی تصدیق ہوئی ہے، یہی اعداد و شمار ایدھی فاؤنڈیشن کی ایک اپ ڈیٹ میں بھی بتائے گئے تھے، جبکہ سول ہسپتال کراچی کے شہید محترمہ بینظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف ٹراما کے اعداد و شمار کے مطابق ہسپتال میں 20 لاشیں لائی گئیں، جبکہ ایک شخص کی علاج کے دوران موت ہوگئی۔

جمعے کی صبح گرنے والی اس پر عمارت کے ملبے تلے اب بھی لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، ملبہ گرنے سے قریبی عمارت کی سیڑھیاں بھی دھنس گئیں، تاہم عمارت کے ملبے تلے پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

یاد رہے کہ جمعہ کے روز لیاری کے علاقے بغدادی میں 5 منزلہ خستہ حال رہائشی عمارت زمیں بوس ہوگئی تھی، رات تک حادثے میں 10 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے تھے۔

سول ہسپتال کراچی کے اعداد و شمار کے مطابق 9 لاشیں ہسپتال لائی گئی تھیں، جب کہ ایک شخص دورانِ علاج دم توڑ گیا تھا، پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بھی تصدیق کی تھی۔

شہید محترمہ بینظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف ٹراما کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر صابر میمن نے ’ڈان‘ کو بتایا تھا کہ زخمی ہونے والے افراد میں سے 6 کو طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا۔

قبل ازیں، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے موقع پر موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کے علاقے لیاری میں 5 منزلہ عمارت زمیں بوس ہونے سے کم از کم 7 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے مزید بتایا تھا کہ جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں ہسپتال منتقل کردی گئی ہیں، جبکہ آٹھ افراد کو بچالیا گیا ہے۔

ادھر، وزیربلدیات سعید غنی نے کہا تھا کہ متاثرہ عمارت کو 2 جون 2025 کو آخری نوٹس جاری کیا گیا تھا، عمارت کی یوٹیلٹی سروسزختم کرنے کے لیے بھی خطوط لکھے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مئی میں خط کےذریعے عمارت خالی کرانےکا کہا گیا تھا۔

دریں اثنا سعید غنی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے متعلقہ افسران کو معطل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کی تھی۔

واضح رہے کہ دسمبر 2024 میں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹ کمیٹی نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ انسانی جانوں کے ضیاع سے بچنے کے لیے شہر بھر میں حکام کی جانب سے ’خطرناک‘ قرار دی گئی 570 سے زائد عمارتوں کو خالی کرانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔

ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے اجلاس کو آگاہ کیا تھا کہ کراچی میں اتھارٹی کی جانب سے 570 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے جب کہ حیدرآباد میں 80، میرپورخاص میں 81، سکھر میں 67 اور لاڑکانہ میں 4 عمارتیں مخدوش ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 جولائی 2025
کارٹون : 17 جولائی 2025