ایکسچینج کمپنیوں نے مالی سال25-2024 میں ترسیلات زر میں 5 ارب ڈالر کا حصہ ڈالا

شائع July 6, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں غیر ملکی کرنسی ایکسچینج کمپنیوں نے جون کے مہینے میں ترسیلاتِ زر کی مد میں تقریباً 45 کروڑ ڈالربینکوں کو فروخت کیے، جس کے بعد مالی سال 25-2024 کے دوران ان کا مجموعی حصہ تقریباً 5 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی اے پی) کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے کہا کہ ’ہم نے جون میں تقریباً 45 کروڑ ڈالر بینکوں کو فروخت کیے، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم ملک میں زرِمبادلہ کی شرحِ تبادلہ کے استحکام میں بڑھتا ہوا کردار ادا کر رہے ہیں‘۔

ایکسچینج کمپنیوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، جس کے تحت انہیں پاکستان ریمیٹنس انیشی ایٹو (پی آر آئی) کا حصہ بنا دیا گیا ہے، یہ کمپنیاں طویل عرصے سے مطالبہ کر رہی تھیں کہ انہیں بھی وہی مراعات دی جائیں جو بینکوں کو دی جاتی ہیں، کیونکہ وہ بھی ترسیلاتِ زر کے بہاؤ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

ظفر پراچہ نے کہاکہ’یہ ترغیب بلاشبہ ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے ترسیلات میں اضافہ کرے گی، اور میرا ماننا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں ایک نیا ریکارڈ قائم ہو سکتا ہے’۔

انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2025 کے دوران ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے موصول ہونے والی مجموعی ترسیلات کا اندازہ تقریباً 5 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے، تاہم یہ اعداد و شمار ابھی سرکاری طور پر تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے اس ہفتے ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے ایکسچینج کمپنیوں کو باضابطہ طور پر پی آر آئی کے دائرہ کار میں شامل کر دیا ہے، نئی اسکیم کے تحت اب ایکسچینج کمپنیاں ایک ڈالر پر 22 روپے حاصل کریں گی، جو اس سے پہلے ملنے والے 2 روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

پاکستان نے مالی سال 2025 کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران 35 ارب ڈالر ترسیلات زر وصول کیں، جون کے مہینے کی آمد شامل کرنے کے بعد یہ مجموعی ہدف 38 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے، جو کہ نظرثانی شدہ ہدف تھا۔

تاہم ترسیلات کی مضبوطی کے باوجود ملک کی برآمدات کی کارکردگی کمزور رہی، مالی سال 2025 میں برآمدات میں صرف 6 فیصد اضافہ ہوا جو کہ حکومت کے 60 ارب ڈالر کے ہدف سے بہت کم ہے، ترسیلات میں اضافے نے اس خسارے کی جزوی طور پر تلافی کی۔

اس کے باوجود حکومت گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے تک شرحِ تبادلہ میں استحکام برقرار رکھنے میں کامیاب رہی، جس نے برآمدکنندگان کو ذخیرہ شدہ زرمبادلہ مارکیٹ میں لانے کی ترغیب دی اور درآمدکنندگان کو طویل المدتی منصوبہ بندی کا موقع فراہم کیا، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سمیت دوست ممالک سے 16 ارب ڈالر کے رول اوور معاہدے کیے، جس سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر مالی سال 25 کے اختتام پر 14.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

تاہم حالیہ ہفتوں میں روپے کی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، حالانکہ زرمبادلہ کی مارکیٹ میں ترسیلات کی آمد بہتر رہی ہے، مالی سال 2025 میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کم از کم 5 روپے گرا، 3 جولائی کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 284.06 روپے رہی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یہ 286.40 روپے تک پہنچ گئی۔

عالمی سطح پر بھی امریکی ڈالر دباؤ کا شکار ہے اور یورو ، پاؤنڈ جیسی بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں اس کی قدر میں کمی آ رہی ہے، ماہرین کے مطابق ڈالر سے جڑے بڑھتے ہوئے عالمی خطرات کے باعث سرمایہ کار دیگر کرنسیوں اور سونے جیسے اثاثوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 6 جولائی 2025
کارٹون : 5 جولائی 2025