سرکاری اہلکار پر تشدد کا کیس: فرحان غنی کےخلاف مقدمے سے دہشتگردی کی دفعہ ختم
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی کے خلاف سرکاری ملازمین پر تشدد کے کیس میں پولیس کی اے ٹی اے کی دفعہ ختم کرنے کی رپورٹ منظور کرلی۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں سرکاری اہلکار پر تشدد کے کیس کی سماعت ہوئی، چنیسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
تفتیشی افسر نے مقدمے سے انسداد دہشت گردی قانون کی دفعہ ختم کرنے کی رپورٹ پیش کردی۔
رپورٹ کے مطابق جائے واردات پر کوئی دہشت گردی نہیں ہوئی، گواہوں نے بھی بتایا کہ کوئی فائرنگ نہیں ہوئی، صرف تکرار ہوئی۔
عدالت نے فرحان غنی اور دیگر کے خلاف مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کردیا، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 24 اگست کو وزیربلدیات سندھ سعید غنی کے بھائی اور چیئرمین چنیسر ٹاؤن فرحان غنی اور دیگر ملزمان کے خلاف پولیس نے انسداد دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
مدعی مقدمہ حافظ سہیل احمد نے تھانہ فیروز آباد میں درخواست دی تھی کہ وہ سرکاری ملازم ہے اور 22 اگست کو شاہراہ فیصل پر فائبر کیبل بچھانے کے کام کی نگرانی کر رہا تھا کہ 3 گاڑیوں میں 20 سے 25 افراد آئے اور اس پر تشدد کیا، جان سے مارنے کی بھی دھمکیاں دیں۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں اقدام قتل، جان سے مارنے کی دھمکی اور دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں اور کہا گیا تھا کہ تشدد کرنے والوں کے نام فرحان غنی، قمرالدین، شکیل چانڈیو، سکندر اور روحان معلوم ہوئے ہیں، دیگر افراد کو سامنے آنے پر شناخت کرسکتا ہوں۔
بعد ازاں فرحان غنی اور دیگر ساتھیوں نے تھانہ فیروز آباد پہنچ کر خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ ’میرے بھائی فرحان غنی (ٹاؤن چیئرمین) اور کچھ ساتھیوں کا گزشتہ روز کسی شخص سے جھگڑا ہوا تھا اور آج اس نے مقدمہ درج کروایا ہے، جو اس کا قانونی حق تھا‘۔
بعدازاں مدعی مقدمہ کی جانب سے کیس واپس لینے پر فرحان غنی سمیت 3 ملزمان کو تھانے سے رہا کردیا گیا تھا۔













لائیو ٹی وی