کراچی کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے خصوصی فورس قائم
کراچی کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بدھ کے روز ’کیمپس سیکیورٹی اور سبسٹینس ایبوز واچ فورس‘ کے نام سے ایک خصوصی فورس قائم کی گئی ہے، جس میں 50 پولیس اہلکار شامل ہیں، یہ فورس کراچی پولیس کے ساؤتھ زون کے دائرہ اختیار میں کام کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق ’منشیات کے خلاف اتحاد‘ کے تحت بلائے گئے ایک مشاورتی اجلاس کے دوران خصوصی فورس کے قیام کا فیصلہ کای گیا، اس اتحاد میں کلفٹن، ڈی ایچ اے، صدر اور دیگر علاقوں کے 50 سے زائد تعلیمی اداروں کے سربراہان اور پولیس افسران شامل ہیں۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ طلبہ میں منشیات کے استعمال کی جانچ کے لیے والدین کی رضامندی سے ان کے خون کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ یہ فورس 50 اہلکاروں پر مشتمل ہے جن میں خواتین افسران بھی شامل ہیں، اور انہیں مختلف اداروں میں تعینات کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اہلکاروں کی وردی تعلیمی اداروں کے ساتھ مشاورت سے تیار کی گئی ہے تاکہ ان کی موجودگی کو حاوی یا سخت گیر نہیں بلکہ تعاون پر مبنی سمجھا جائے۔
سید اسد رضا نے کہا کہ ساؤتھ زون کے تقریباً 150 اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں سے رابطہ کیا گیا تاکہ منشیات کے استعمال کے مسئلے کو سمجھا جائے، ذمہ داریوں کو بانٹا جائے اور اس کا حل نکالا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انسدادِ منشیات کی وسیع تر حکمت عملی کے حصے کے طور پر پولیس شیشہ بارز، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور کوریئر سروسز پر بھی نظر رکھ رہی ہے، جن پر منشیات کی فراہمی میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
’طلبہ کو مجرم نہیں سمجھا جائے‘
اس سے قبل مشاورتی اجلاس کے دوران گلوکار سے سماجی کارکن بننے والے شہزاد رائے نے تجویز دی کہ منشیات استعمال کرنے والے طلبہ کو مجرم نہیں بلکہ متاثرہ سمجھا جانا چاہیے۔
کراچی گرامر اسکول کی سعدیہ فیصل نے تجویز دی کہ اداروں میں عمر کے مطابق ایک خصوصی نصاب متعارف کرایا جانا چاہیے۔
اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ نئی کیمپس فورس کی موجودگی منشیات کے استعمال کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگی جب کہ پولیس اور اداروں کے منتظمین کے درمیان تعاون سے منشیات کے سدباب کے لیے حکمت عملیاں ترتیب دی جاسکیں گی۔
خصوصی نصاب اور آگاہی
اجلاس کے شرکا نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ایک نصاب تیار کیا جائے گا جو طلبہ کو جسمانی اور ذہنی صحت پر اثرات سمیت منشیات کے نقصانات اور نتائج سے آگاہ کرے۔
اس خصوصی نصاب میں زندگی کی عملی مہارتیں بھی شامل ہوں گی تاکہ طلبہ ہم عمروں کے دباؤ کا مقابلہ کر سکیں، درست فیصلے لے سکیں اور ذہنی دباؤ کو بہتر انداز میں سنبھال سکیں۔
اس کے علاوہ آگاہی مہم، ورکشاپس اور سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ طلبہ، اساتذہ اور والدین کو منشیات کے استعمال کے بارے میں شعور دیا جائے۔
والدین کی رضامندی اور شمولیت
یہ بھی فیصلہ ہوا کہ والدین کو منشیات کے خطرات اور باقاعدہ ٹیسٹنگ کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے گا جب کہ والدین کی رضامندی سے طلبہ کے بے ترتیب ڈرگ ٹیسٹ کیے جائیں گے تاکہ وہ بھی اس عمل میں شریک ہوں۔
والدین کو وسائل اور سہولتیں فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ اپنے بچوں میں منشیات کے مسئلے کو بہتر طور پر حل کرسکیں۔
طلبہ کی شناخت اور مدد
کیمپس میں خون کے ٹیسٹ کے حوالے سے شرکا نے اتفاق کیا کہ یہ طلبہ کو منشیات کے استعمال سے روکنے میں معاون ہوگا، جو طلبہ منشیات کے استعمال میں مبتلا پائے جائیں گے، انہیں تعاون اور وسائل فراہم کیے جائیں گے۔
اساتذہ کی تربیت
یہ بھی طے پایا کہ اساتذہ کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ طلبہ میں منشیات کے استعمال کی علامات پہچان سکیں، ان علامات میں رویے میں تبدیلی اور جسمانی علامات شامل ہیں۔
اساتذہ کو یہ مہارت دی جائے گی کہ وہ منشیات استعمال کرنے والے طلبہ کی مدد کرسکیں اور انہیں مناسب وسائل تک پہنچا سکیں، انہیں کلاس رومز کو مؤثر انداز میں سنبھالنے اور مثبت ماحول قائم رکھنے کی حکمت عملی بھی فراہم کی جائے گی۔
مسلسل نگرانی اور تعاون
اجلاس کے شرکا نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ تعلیمی اداروں کے سربراہان اور پولیس افسران اس بات پر متفق ہوئے کہ طلبہ میں رویے کی تبدیلی پر کڑی نظر رکھی جائے گی اور ساتھ ہی طلبہ کے رویے، حاضری، تعلیمی کارکردگی اور سماجی میل جول پر نظر رکھی جائے گی۔
شرکا نے یہ ابھی اعلان کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں، اساتذہ اور منتظمین کے درمیان بار بار تعاون کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ منشیات کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملیاں اور عملی منصوبے تیار کیے جاسکیں۔













لائیو ٹی وی