خیبر پختونخوا کابینہ نے نگراں حکومت میں قائم 9 مئی کے ’جھوٹے‘ مقدمات واپس لینے کی منظوری دے دی
خیبر پختونخوا کابینہ نے 9 مئی 2023 کے فسادات سے متعلق پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے حامیوں پر درج متعدد ’ جھوٹے مقدمات’ واپس لینے کی سفارش کی ہے۔
9 مئی کے فسادات کے وقت خیبر پختونخوا میں نگران حکومت تھی جس کے وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان تھے، کیونکہ پی ٹی آئی نے وفاقی حکومت سے بڑھتے ہوئے اختلافات کے باعث صوبائی اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔
خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل عثمان خیل نے ایک ویڈیو بیان میں، جو ڈان نیوز نے دیکھا، کہا کہ ’ عوام کی اطلاع کے لیے میں بتانا چاہتا ہوں کہ 9 مئی 2023 کو دہشت گردی کی عدالتوں میں 29 جھوٹے مقدمات درج کیے گئے، جو سیاسی انتقام، شواہد کی کمی اور اختیارات کے غلط استعمال پر مبنی تھے۔’
عثمان خیل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس معاملے کا نوٹس لیا کیونکہ ’ زیادہ تر مقدمات میں عدالتوں نے پہلے ہی تمام ملزمان کو بری کر دیا تھا’، جبکہ کچھ ملزمان کو ( مقدمات سے) خارج کر دیا گیا اور کچھ مقدمات عام سول عدالتوں کو بھیج دیے گئے۔
اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ کابینہ نے ایڈووکیٹ جنرل کے بتائے گئے تمام 29 مقدمات واپس لینے کی سفارش کی ہے یا ان میں سے کچھ کی۔
انہوں نے کہا، ’ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ تمام انسداد دہشت گردی کے مقدمات غیر قانونی، غیر آئینی اور سیاسی انتقام پر مبنی تھے۔’ انہوں نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ محکمہ داخلہ ان مقدمات کو واپس لے گا۔
عثمان خیل نے کہا کہ کابینہ نے خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسف زئی کو ان مقدمات کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کیا، جنہوں نے عدالت میں پیش ہو کر مقدمات واپس لینے کی درخواست جمع کرائی۔
انہوں نے بتایا، ’ عدالت نے تمام دستاویزات کا تفصیلی جائزہ لیا اور مقدمات کی واپسی پر دلائل کی سماعت کے لیے 15 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی۔’
عثمان خیل نے مزید کہا کہ جو مقدمات عام عدالتوں کو بھیجے گئے ہیں، ان میں بھی کوئی گواہیاں نہیں ہیں، ’ لہٰذا ان شاء اللہ وہ بھی جلد ختم ہو جائیں گے۔’
ویڈیو میں خیبر پختونخوا محکمہ داخلہ و امور قبائل کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل کے دفتر کو بھیجے گئے خطوط کے اسکرین شاٹس بھی شامل تھے۔ ان میں 9 مئی 2023 کو مردان سٹی پولیس اسٹیشن میں درج ایک مقدمہ واپس لینے کی سفارش بھی موجود تھی۔
3 اکتوبر کی تاریخ والے ایک خط میں ظاہر کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کابینہ نے محکمہ داخلہ کو لکھا کہ مقدمات کی واپسی کا معاملہ ہنگامی بنیادوں پر کابینہ کے سامنے رکھا گیا، جب ایڈووکیٹ جنرل عثمان خیل نے وزیر اعلیٰ گنڈاپور کو اس بارے میں خط لکھا اور وزیر اعلیٰ نے معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے اپنے فیصلے پر فوری عمل درآمد کی رپورٹ بھی طلب کی۔
ڈان نیوز کے مطابق، 3 اکتوبر کو محکمہ داخلہ کی جانب سے عثمان خیل کو بھیجے گئے ایک جواب میں کابینہ کی منظوری سے مقدمات واپس لینے کی سفارش پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔
خط میں کہا گیا کہ ’ خیبر پختونخوا ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ہوم) / سیکرٹری داخلہ کو ایف آئی آر نمبر 833 کی پیروی سے دستبردار ہونے کی اجازت دی گئی ہے، جو کہ خیبر پختونخوا پراسیکیوشن سروس (آئین، فرائض اور اختیارات) ایکٹ 2005 کی دفعہ 7(c) اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 494 کے تحت ہے۔’
کابینہ نے مردان کیس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انعام یوسف زئی کی بطور خصوصی پراسیکیوٹر تقرری کی بھی منظوری دے دی۔
9 مئی 2023 کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے حامیوں نے فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پر حملے کیے تھے۔ عمران خان بعد ازاں رہا ہو گئے تھے، لیکن اگست 2023 سے مختلف مقدمات میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ فسادات کے بعد ہزاروں مظاہرین، بشمول پارٹی کی اعلیٰ قیادت، کو گرفتار کیا گیا تھا۔













لائیو ٹی وی