’دی تاج اسٹوری‘ ریلیز، ہندو مبصرین کو بھی فلم پسند نہ آئی
بولی وڈ کی متنازع فلم ’دی تاج اسٹوری‘ کو مسلمانوں کی مخالفت کے باوجود ریلیز کردیا گیا، تاہم فلم ہندو مبصرین کو بھی پسند نہ آئی اور تجزیہ نگاروں نے فلم کی کہانی کو کمزور اور غیر حقیقی قرار دے دیا۔
’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق تقریبا 167 منٹ دورانیے پر مبنی فلم میں اگرچہ پریش راول بظاہر پرجوش دکھائی دیتے ہیں لیکن ان کی جانب سے بہت سارے سوالوں کے غیر حقیقی اور دلائل کے بغیر دیے گئے جوابات نے فلم کی کمزوری کو عیاں کیا۔
اخبار میں شائع فلم کے تجزیے کے مطابق اگرچہ فلم میں تاریخی مباحثے کو عدالت میں چلتے دکھانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن تاریخ اور حقائق پر گہری نظر رکھنے والے افراد یہ فلم دیکھ کر بور ہوجائیں گے۔
تجزیے کے مطابق تاریخ کی تحقیق اور حقائق کو سمجھنے والے افراد کو اس فلم سے سطحی باتیں دیکھنے کو ملیں گی، اگرچہ فلم سوال اٹھاتی ہے لیکن صحیح معنوں میں جوابات نہیں دیتی۔
انڈین ایکسپریس میں شائع تجزیے کے مطابق فلم کی سمت اچھی ہے مگر اس کا اسلوب اور انداز اتنا مضبوط نہیں کہ جو سوال اٹھائے گئے ہیں اس کے ٹھوس انداز میں جوابات دیے گئے ہوں، فلم میں تاریخ کا شور تو مچایا گیا ہے لیکن ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔
’دی تاج اسٹوری‘ میں اداکار پریش راول ایک آگرا کے ٹور گائیڈ کا کردار ادا کرتے ہیں جو عدالت میں دعویٰ کرتے ہیں کہ تاج محل دراصل مغل بادشاہ کی تعمیر نہیں بلکہ ایک ہندو بادشاہ کا محل تھا، جسے بعد میں تبدیل کیا گیا۔
فلم میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں درخواستیں بھی دائر کی گئی تھیں لیکن عدالت نے درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔
’دی تاج اسٹوری‘ کو 31 اکتوبر کو بھارت بھر میں ریلیز کیا گیا لیکن فلم کی ناکامی کے بعد اسے واٹس ایپ گروپس میں بھی شیئر کیے جانے کی رپورٹس سامنےآئیں جب کہ مختلف سوشل میڈیا پیجز پر بھی اسے اپلوڈ کرکے لوگوں کو مفت دیکھنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔













لائیو ٹی وی