شوگر ملز ایسوسی ایشن نے ملک میں چینی کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ بتادی
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ملک میں چینی کی کمی یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں ہے بلکہ حکومتی اقدامات سے چینی کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے اعلامیے کے مطابق غیر معیاری درآمدی چینی بیچنے کے لیے ایف بی آر پورٹلز بند کیے گئے، جس سے مارکیٹ میں چینی کی کمی ہوئی اور قیمتیں بڑھنا شروع ہوگئیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حوالے سے حکومت کو اوائل اکتوبر سے ہی مختلف خطوط کے ذریعے آگاہ کیا جا رہا تھا۔
انڈسٹری نے بذریعہ خطوط مخالفت کی تھی کہ غیرضروری درآمدی چینی نہ منگوائی جائے، ایف بی آر کے پورٹلز کو کھلا رکھا جائے تاکہ مارکیٹ میں چینی کی سپلائی متواتر رہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو پہلا انتباہی خط 4 اکتوبر کو لکھا گیا، جبکہ دوسرے اور تیسرے خطوط بالترتیب 9 اکتوبر اور 15 اکتوبر لکھے گئے، جن میں یہ واضح طور پر بتایا گیا کہ حکومت ایف بی آر پورٹلز کی بندش کو جلد از جلد ختم کرے تاکہ مارکیٹ میں لوکل معیاری چینی کی سپلائی جاری رہے اور قیمتیں مستحکم رہیں۔
مزیدکہا گیا کہ مگر غیر معیاری درآمدی چینی کو بیچنے کی خاطر پورٹلز کو بند کیا گیا، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں سے چینی کی کمی اور قیمتیں بڑھنا شروع ہو گئیں، پورٹلز بند رہنے سے چینی کی کمی ہونے اور قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں، نہ ہی اس سے شوگر انڈسٹری کو فائدہ ہوا ہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ مختلف اضلاع میں قائم شوگر ملوں کو مجبور کیا جارہا ہے کہ صرف حکومتی نامزد ڈیلرز کو ہی چینی فروخت کی جائے، انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ براہ راست مارکیٹ میں چینی فروخت نہ کریں، ان اقدامات سے چینی کا بحران پیدا ہورہا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ جب سے شوگر انڈسٹری حکومت کی توجہ اس اہم معاملے کی طرف مبذول کروا رہی ہے اگر تب انڈسٹری کی درخواستوں کو ملحوظِ خاطر رکھ لیا جاتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔
مزید کہا گیا کہ سپلائی پائپ لائن میں سے اب چینی کی فراہمی کے تسلسل میں فرق آیا ہے جو کہ قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔













لائیو ٹی وی