اتوار، 27 مارچ کو لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین کوئٹہ سے کراچی لانگ مارچ کیلئے روانہ ہورہے ہیں۔ تصویر سید علی شاہ
اتوار، 27 مارچ کو لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین کوئٹہ سے کراچی لانگ مارچ کیلئے روانہ ہورہے ہیں۔ تصویر سید علی شاہ

کوئٹہ: اتوار کی شام کو وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ( وی بی ایم پی) نے کوئٹہ سے لانگ مارچ کا آغاز کردیا ہے تاکہ دنیا اور خصوصاً ذرائع ابلاغ کو بلوچ سیاسی کارکنوں کی گمشدگی کے متعلق آگاہ کیا جاسکے۔ یہ لانگ مارچ تقریبا 700 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے کراچی پہنچے گا۔

وی بی ایم پی کے سربراہان نصراللہ بلوچ اور ماما قدیر بلوچ نے کوئٹہ سے شرکا کی قیادت کی۔ اس لانگ مارچ  میں مردوں کے علاوہ بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ۔ یہ متاثرہ افراد اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے اس مارچ میں شامل ہوئے ہیں۔

' موجودہ حکمرانوں نے بلوچستان میں ( لوگوں کو) مارو اور پھینکو کی پالیسی تیز کردی ہے،' لانگ مارچ شروع ہونے سے پہلے نصراللہ بلوچ نے رپورٹروں کو بتایا۔

جذبات سے مغلوب مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اُٹھارکھے تھے جن پر تحریر تھا،' بلوچ سیاسی کارکنوں کا قتل بند کرو،' ' ہم اپنے پیاروں کی بازیابی چاہتے ہیں،' اور ' ہم ماورائے عدالت قتل کی مذمت کرتےہیں۔

بلوچ نے مطالبہ کیا،' ہم اپنے پیاروں کی بازیابی چاہتے ہیں،'۔ وی بی ایم پی کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بڑی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکنان کو اغوا کیا ہے تاکہ ان کی آواز دبائی جاسکے۔ تاہم، آفیشلز ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ لاپتہ افراد کی اصل تعداد اس سے کہیں کم ہے جو وی بی ایم پی بیان کرتی ہے۔

' ہم اپنے عزیزوں کی بازیابی کیلئے گزشتہ پانچ برس سے احتجاج کررہے ہیں،' ماما قدیر بلوچ نےکہا اور بتایا کہ مجاز ادارے  کورٹ کے احکامات تک پر عمل نہیں کررہے۔

شرکا لانگ مارچ کیلئے کوئٹہ سے روانہ ہوگئے ہیں۔ اس میں لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ شامل ہیں جبکہ جیسے جیسے یہ کارواں آگے بڑھے گا اس میں دیگر علاقوں سے بھی لوگ شامل ہوتے جائیں گے۔

اس موقع پر قدیر بلوچ نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کہا کہ کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں لاپتہ بلوچ افراد کی لاشیں پھینکی جارہی ہیں۔  انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دوران بھی متعدد بلوچ سیاسی کارکنوں کو اٹھایا گیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کئ بار کہا ہے کہ وہ صوبے میں مسخ شدہ نعشوں کا سلسلہ بند کردیں گے۔ انہوں نے آج کراچی پریس کلب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلوچستان کے مسئلے پر دسمبر میں آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے۔

تاہم انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ وہ گمشدہ افراد کی بحالی میں ناکام ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب بلوچ مزاحمتی گروہ ڈاکٹر بلوچ سے مذاکرات کو یکسرمسترد کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں