چین کے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کی ایک تصویر۔ رائٹرز تصویر
چین کے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کی ایک تصویر۔ رائٹرز تصویر

بیجنگ: چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چین نے اپنے پہلے اسٹیلتھ ڈرون کی کامیاب پرواز کے بعد مقامی اسلحہ خانے میں ایک نئے باب کا اضافہ کردیا ہے۔

جمعے کے روز پیپلز ڈیلی اخبار اور دیگر میڈیا ویب سائٹس پر بغیر دُم کے ایک ڈرون کی تصاویر اور ویڈیوز شائع کی ہیں جس کے بازو (ونگز) ڈیلٹا شکل کے ہیں۔

جمعرات کو بیس منٹ تک اس طیارے نے پرواز کی ہے اور اسے جنوب مغربی چینی بیس سے اُڑایا گیا ہے جو ایسے طیاروں کی ٹیسٹنگ سائٹ ہے۔

اس ڈرون کو لیجیان کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے ' تیز تلوار' اور اس کا ذکر ایک عرصے سے مختلف حلقوں میں جاری تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ طیارہ دیکھنے میں X-47B جیسا لگتا ہے جو امریکی نیوی اپنے بحری بیڑوں اور ایئرکرافٹ کیریئر کے لئے استعمال کرتی ہے اور اس کے علاوہ یہ فرانس کے ایک منصوبے نیورون پروجیکٹ سے بھی مشابہہ ہے۔

دوسری جانب چین نہ صرف اس اسٹیلتھ پر بلکہ انسان بردار دو مختلف اسٹیلتھ طیاروں پر بھی کام کررہا ہے جن کے مطابق مغرب کا خیال ہے کہ یہ بہت جدید اورمؤثر ہیں۔

چین نے حالیہ برسوں میں جے 20 اور جے 31 اسٹیلتھ طیاروں پر زبردست پیش رفت کی ہے۔

ستمبر میں چین نے مشرقی چائنا سمندر میں متنازعہ جزائر کے پاس اپنے بغیر پائلٹ کے ڈرون طیارے کا تجربہ کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔

اس کے بعد جاپان نے کہا تھا کہ اگر اس کی حدود میں اگلی مرتبہ کوئی طیارہ آئے گا تو اسے گرادیا جائے گا۔

اس پر چین کی وزارتِ دفاع نے کہا تھا کہ اگر جاپان نے چینی طیارہ گرایا تو اسے ' جنگ کا عمل ' سمجھا جائے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق چین ان مٹھی بھر ممالک کے کلب میں شامل ہونے کی کوشش کررہا ہے جو یواے وی یعنی بغیر پائلٹ کے طیاروں کی جدید ترین ٹیکنالوجی پر مہارت رکھتے ہیں ۔ ان میں امریکہ ، فرانس، اسرائیل اور برطانیہ شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں