ترکی کے صدر طیب اردگان۔ فوٹو اے ایف پی۔۔۔

استنبول: ترکی کے وزیر اعظم طیب اردگان نے غزہ پر بمباری کرنے کے باعث اسرائیل کو "دہشت گرد ریاست قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ ترکی اور اسرائیل 2010 سے قبل اتحادی تھے تاہم 2010 میں دونوں ملکوں کا اتحاد ختم ہو گیا تھا اور طیب اردگان کے اس طرح کے بیان کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ صورتحال اختیار کر سکتے ہیں۔

ان کا یہ بیان اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ایک ہفتے سے جاری خونریز تصادم اور راکٹ حملوں کے بعد میں سامنا آیا ہے، اتوار کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کیے گئے ایک راکٹ حملے میں گیارہ فلسطینی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

استنبول میں یوریشین اسلامک کونسل کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اردگان نے کہا کہ کہ وہ لوگ جو دہشت گردی کو اسلام سے منسلک کرتے ہیں وہ غزہ میں معصوم بچوں اور لوگوں کے قتل عام پر آنکھیں کیوں بند کر لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے میں کہتا ہوں کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے اور اس کے تمام اقدامات دہشت گردی پر مبنی ہیں۔

ترکی واحد اسلامک ملک تھا جس کے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے تاہم دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات 2010 میں اس وقت خراب ہو گئے تھے جب اسرائیلی آبدوزوں نے غزہ امداد لے کر جانے والے فریڈم فلوٹیلا نامی جہاز کو روکا تھا اور اس درمیان جھڑپ میں نو ترک باشندے ہلاک ہو گئے تھے۔

بعدازاں گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جانب سے واقعے کی رپورٹ جس میں صہیونی ریاست کو تقریباً بری الذمہ قرار دیا گیا تھا کے جاری کیے جانے کے بعد ترکی نے اسرائیل کے سفارت کار کو اپنے ملک سے نکالنے کے ساتھ ساتھ اس سے تمام تر عسکری تعلقات بھی ختم کر لیے تھے۔

رواں ماہ کے ابتدائی حصے میں ترکی نے 2010 میں کیے گئے اس حملے کے الزام میں چار اسرائیلی غیر حاضر جنرلز کا ٹرائل شروع کیا تھا۔

مزید براں ترکی کے وزیر خارجہ احمد دواتوگلو عرب لیگ کی جانب سے وزرائے خارجہ کے ایک گروپ کے ہمراہ منگل کو غزہ کا دورہ کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں