وینزویلا صدر، نکولس مدورو۔فائل فوٹو رائٹیز

وینزویلا: صدر نیکولس مدورو کے مخالف اپوزیشن لیڈرہنریک کپرالیس جنہوں نے ابھی تک ہار تسلیم نہیںکی ہے، نے حکومت کے خلاف یکم مئی کو ملک گیر احتجاجی ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سےسیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب وینزویلا کی حکومت نے صدارتی انتخابات کے  متنازعہ نتائج کے بعد پیدا ہونے والی بدامنی کی صورت حال  کی تحقیقات کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ اس واقعے کی چھان بین کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

وینزویلا صدر نے قومی ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورکنگ کلاس لوگ یکم مئی کو اپنی آزادی کا تحفظ کریں اور سوشلسٹ نظام کے استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

وینزویلا میں حکام نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 14 اپریل کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے بعد ملک میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوئے تھے جس کی ذمہ داری اپوزیشن رہنما اور ہارنے والے صدارتی امیدوار ہنریک کپرالیس پر ہے۔

دریں اثناء ونیز ویلا کے اپوزیشن لیڈر ہنریک کپرالیس نے حکومت کو انتخابی دھاندلی تسلیم کرنے کیلئے دو روز کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر مدورو انتخابی چوری کے مرتکب ہوئے ہیں اور وہ مجرم ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ سچائی یہ ہے کہ صدر مدورو الیکشن ،الیکٹورل نظام ، انتخابی عمل تمام کے چور ہیں۔

یاد رہے کہ یہ پر تشدد مظاہرے چودہ اپریل کو ہونے والے صدارتی الیکشن  کے بعد شروع ہوئے جس کے نتیجے میں نو افراد ہلاک جبکہ کئی درجن زخمی ہوئے

تبصرے (0) بند ہیں