انسانی تاریخ کی سب سے مہنگی تصاویر

انسانی تاریخ کے سب سے مہنگے فوٹوگرافس

سعدیہ امین اور فیصل ظفر


ویسے تو دنیا میں حیرت انگیز مناظر کی کوئی کمی نہیں جن کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرکے آپ کسی کو بھی حیران اور مسحور کرسکتے ہیں کیونکہ وہ ہماری دنیا کی اصل خوبصورتی اور انفرادیت کا اظہار ہوتے ہیں۔

تاہم کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ تصاویر جو عام افراد کی نظر میں ردی سے کم نہیں ہوتی انہیں فوٹوگرافر کا ماسٹر پیس مان لیا جاتا ہے اور ان کی ایسی قیمت لگائی جاتی ہے کہ خوبصورت ترین مناظر کو عکس بند کرنے والوں کا شرم یا صدمے سے دنیا سے چل بسنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ آرٹ کی دنیا میں کچھ پتا نہیں کس کو کیا بھا جائے اور دنیا کی مہنگی ترین دس فوٹو گرافس یعنی کیمرے سے لی گئی تصاویر ایسی ہیں کہ انہیں دیکھ کر ہم یا آپ تو سو روپے میں بھی خریدنا پسند نہ کریں مگر صاحب ذوق افراد نے اس کے لیے کروڑوں روپے ادا کر دیے ہیں۔ کیا آپ بھی ایسا کرنا پسند کرتے؟

فینٹوم

دنیا کے سب سے مہنگا فوٹو گراف کا اعزاز آسٹریلین فوٹو گرافر پیٹر لیک کی تصویر فینٹوم کے نام ہے جو 2014 میں 65 لاکھ ڈالرز کے عوض فروخت ہوئی۔ یہ بلیک اینڈ وائٹ تصویر ایری زونا کے اینٹیلوپ کینن میں لی گئی تھی۔ اس سے سب سے مہنگے فوٹو گراف کا ریکارڈ جرمن ویژول آرٹسٹ اینڈریاس گورسکے کی رائن ٹو نامی تصویر کے پاس تھا جو 2011 میں 43 لاکھ ڈالرز کے عوض نیلام ہوئی تھی۔

رائن ٹو

دنیا کا دوسرا سب سے مہنگا فوٹو گراف جرمن ویژول آرٹسٹ اینڈریاس گورسکے کی رائن ٹو نامی تصویر ہے جو 1999 میں دریائے رائن کے کنارے پر لی گئی اور 2011 میں 43 لاکھ ڈالرز کے عوض نیلام ہوئی، جیسا کہ آپ دیکھ ہی سکتے ہیں کہ تصویر دریا کے بہاﺅ، گھاس کے میدان، سڑک اور بادل پر مشتمل ہے اور اس کی خوبصورتی کسی مصورانہ آنکھ سے ہی دیکھی جاسکتی ہے۔

ان ٹائٹلڈ 96

یہ فوٹو گراف 1981 میں امریکی ویژول آرٹسٹ سینڈی شرمن نے لی تھی اور مئی 2011 میں یہ 38 لاکھ 90 ہزار ڈالرز میں فروخت ہوکر سب سے مہنگی تصویر قرار پائی تاہم نومبر 2011 میں اس سے یہ اعزاز رائن ٹو نے چھین لیا۔

فار ہر میجسٹی

یہ تصویر 1973 میں گلبرٹ اینڈ جارج کے کیمرے نے محفوظ کی اور کسی دل والے نے 37 لاکھ ڈالرز میں خرید کر اپنے ذخیرے میں شامل کی، اس تصویر میں ایک آمرانہ حکومت کے سربراہ کی طرز زندگی کے مختلف پہلوﺅں کو خوبصورتی سے نمایاں کیا گیا ہے۔

ڈیڈ ٹروپس ٹاک

یہ انوکھی تصویر کینیڈین آرٹسٹ جیفری وال کا کمال ہے جو انہوں نے 1992 میں لی جس میں افغانستان پر روسی فوج کی کشتی ٹیم پر مجاہدین کے حملے کے بعد کا منظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا گیا اور یہ تصویر مئی 2012 میں 36 لاکھ 66 ہزار ڈالرز میں نیلام ہوئی اور اس طرح دنیا کی پانچویں مہنگی ترین کیمرے کی تصویر قرار پائی۔

ان ٹائٹلڈ (کاﺅ بوائے)

انسانی تاریخ کا چھٹا مہنگا ترین فوٹو گراف امریکی فوٹوگرافر رچرڈ پرنس کی ان ٹائٹلڈ (کاﺅ بوائے) ہے جو پہلے 1980 اور 1992 میں لی گئی تاہم اسے ایک بار پھر نئے انداز سے 2001 - 02 میں جاری کیا گیا اور یہ اتنی پسند کی گئی کہ اسے نومبر 2005 میں کسی نامعلوم شخص نے 34 لاکھ ڈالرز کے عوض خرید لیا۔

نائنٹی نائن سینٹ ٹو، ڈپٹی کون

لاس اینجلس میں 2001 میں جرمن فوٹو گرافر اینڈریاس گورسکے نے ایک بار پھر اپنے کیمرے سے کمال کر دکھایا اور ایک عام اسٹور یا سپر مارکیٹ کی اس دکان میں رکھی چیزوں کو اتنے خوبصورت انداز میں تہہ بہ تہہ پیش کیا کہ دیکھنے والے دنگ رہ گئے اور یہ مئی 2006 میں نیلامی کے دوران 33 لاکھ 46 ہزار ڈالرز میں فروخت ہوئی اور ساتویں مہنگی ترین تصویر کا اعزاز لے اڑی۔

لاس اینجلس

جرمن آرٹسٹ اینڈریاس گورسکے کا ایک اور شاہکار جو 1998 میں لیا اور اس بار کیمرے کی آنکھ میں لاس اینجلس کے ہوائی منظر کو محفوظ کیا گیا، دیکھنے میں تو خاص نہیں تاہم فوٹوگرافر کی تصاویر لینے کی منفرد تیکنیک نے اسے شاہکار کا درجہ دلایا جو 29 لاکھ ڈالرز میں نیلام ہوئی۔

دی پونڈ / مون لائٹ

ایک تالاب میں چاند کے اترنے کی یہ تصویر 1904 میں لی گئی اور پہلی نظر میں یہ کوئی پینٹنگ نظر آتی ہے مگر یہ ایک فوٹو گراف ہے جو ایڈورڈ سٹیچین نے لی، یہ فوٹو گراف فروری 2006 میں 29 لاکھ ڈالرز میں فروخت ہوئی۔

مون رائز

یکم نومبر 1941 میں نیو میکسیکو میں انسیل ایڈمز نے چاند کے ابھرنے کا منظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا اور یہ اتنی مقبول ہوئی کہ فوٹوگرافر نے ہی اپنی زندگی میں اس کی تیرہ سو سے زائد کاپیاں فروخت کیں جبکہ اس کی موت کے بعد اکتوبر 2006 میں اس تصویر کا اصل پرنٹ چھ لاکھ نو ہزار ڈالرز کے عوض فروخت ہوا۔


تصاویر بشکریہ وکی پیڈیا