کون جانتا ہے؟ آپ کے ارگرد کچھ مقدار میں خشک میوہ جات (گریاں) ہونا درحقیقت آپ کے لیے فائدہ مند ہے۔ جس طرح وہ درختوں پر اگتے ہیں، ان کو کھانے کا تنوع جو سرما کی سرد راتوں میں سب کو پسند ہوتا ہے۔ مونگ پھلی تو ہر وقت کی پسندیدہ ہے، اب انہیں چھلکوں کے اندر بھونا گیا ہو یا پگھلی ہوئی شکر میں شامل کرنا اور نمکین۔ میٹھی گڑ والی مونگ پھلی۔ اخروٹ کو توڑنا مشکل ہوسکا ہے مگر جب یہ کام پورا ہوجاتا ہے تو اس کا ذائقہ کسی انعام سے کم نہیں ہوتا۔

پستے ننھے سبز جوہرات کی طرح ہوتے ہین جنھیں خام حالت میں کھانا بھی اتنا ہی خوش کن ہوتا ہے جتنا چاندی کے ورق اور گرم ٹرے پر سجے شاہی ٹکڑوں پر چھڑکنے کی صورت میں۔ بادام، زبردست بادام کا مزہ تو پورے سال لیا جاسکتا ہے۔

کاجو قیمتی اور مزیدار دونوں ہوتے ہیں اور مہنگے چلغوزے تو سردیوں کی واضح علامت ہوتے ہیں۔

یہ گریاں بہرحال فربہ کن ہوتی ہیں، کیلیوریز سے بھرپور اور توانائی سے بھرپور غذاﺅں میں سے ایک۔ یہ یقیناً موٹا کرسکتی ہیں جس پر کوئی بحث نہیں کی جاسکتی مگر مختلف تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں نمک کے بغیر کھانے سے جسمانی وزن پر نہ ہونے کے برابر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں موجود چربی یا فیٹ معدے کی نالیوں میں زیادہ موثر طریقے سے جذب نہیں ہوتا اور فضلے کی شکل میں باہر نکل جاتا ہے۔

گریوں میں پائے جانے والی غذائیت بخش عناصر اچھے طریقے سے جذب ہوجاتے ہیں اور ان کو کھانے کے طبی فوائد کسی نقصان کے بغیر حاصل ہوجاتے ہیں۔ کوئی شخص اگر خشک میوہ جات کے باعث الرجی کا شکار ہوتا ہے تو اسے ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرنا چاہئے۔

مونگ پھلیاں کی ایک منفرد صدارتی تاریخ ہے۔ امریکی صدر جمی کارٹر دیہی جارجیا کے ایک مونگ پھلی اگانے والے فارم میں پلے بڑھے۔ جبکہ پاکستانی صدر جنرل ضیاءالحق نے امریکا کی جانب سے افغان مہاجرین کے بحران پر کئی ملین ڈالرز کے امدادی پیکج کی پیشکش کو ' مونگ پھلی' قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔

سادی مونگ پھلیوں میں وٹامن ای، نیاسین، فولک ایسڈ، پروٹین اور مینگنیز کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہیں۔ یہ ایک بے رنگ خوشبو دار تیل رس ویراٹرول بھی فراہم کرتی ہیں جو ایسا اینٹی آکسائیڈنٹ ہے جو سرخ انگوروں میں بھی پایا جاتا ہے۔

اکروٹ دیکھنے میں ہی دماغ جیسے نظر نہیں آتے بلکہ وہ دماغ کے لیے اس وقت بہترین بھی ہیں جب انہیں خام شکل میں جلد سمیت کھایا جائے۔ اس کے خول کا اوپری سفیدی مائل تہ در تہ حصہ ذائقے میں کچھ تلخ ہوسکتا ہے مگر وہ فینولک اینٹی آکسائیڈنٹ سے بھرپور ہوتا ہے جو خیاتی نقصان سے تحفظ میں دیتا ہے۔ دماغ کی شکل کی باقی گری بی میگنیشم، وٹامن ای اور دل کے لیے صحت مند مونوانسچورٹیڈ فیٹ سے بھرپور ہوتی ہے۔

بادام کے اوپر موجود بھورا چھلکا تینن نامی نامیاتی مرکبات ہوتے ہیں جو غذائیت کے جذب ہونے میں مزاحمت کرتے ہیں۔ چھلکے اتار کر باداموں کو رات بھر پانی میں بھویا جائے تو وہ ایک انزیم (پروٹینی خامرہ) خارج کرتے ہیں جو چربی کو ہضم کرنے کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے، اچھے کولسٹرول کو بڑھاتا ہے، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ پٹھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے بھی کام آتا ہے۔

باداموں کا دودھ اور مکھن کو جانوروں کی مصنوعات کے متبادل کے طور پر بھی تجویز کیا جاتا ہے۔ بادام کے دودھ اور مکھن میں نہ تو کولیسٹرول ہوتا ہے اور نہ لیکٹوز (دودھ میں مٹھاس)، اسے آپ آسانی گھر پر بلینڈر کی مدد سے تیار کرسکتے ہیں۔

یہ دونوں پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں اور ان میں متبادل ڈیری مصنوعات کے مقابلے میں زیادہ فائبر، کیلشیئم، پوٹاشیم، آئرن اور میگنیز ہوتے ہیں۔

کاجو کو اگر رات بھر بھگو کر رکھا جائے تو وہ بھی دودھ یا مکھن میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ مٹھاس سے پاک کاجو کے دودھ کے ایک کپ میں صرف 25 کیلوریز، 2 گرام چربی اور او جی سچورٹیڈ فیٹ ہوتا ہے۔ دوسری جانب ایک کپ کاجوﺅں میں 615 کیلیوریز ہوتی ہیں۔ اس کو جس شکل میں بھی کھایا جائے وہ جلد کے لیے بہترین ہوتے ہیں اور سورج سے ہونے والے نقصان سے تحفظ دیتے ہیں۔

یہ حل پذیر فائبر اور میگنیز، پوٹاشیم، آئرن، میگنیشم، زنک، تانبے اور سیلینیم سے بھرپور ہوتے ہیں۔کاجوﺅں کو ان میں موجود ایک اہم فلیوونوئڈ اینٹی آکسائیڈنٹ zea-xanthin کے لیے بھی جانا جاتا ہے جو آنکھوں کے لیے مفید ہوتا ہے۔

پستے گریوں کے تاج کے سبز ہیرے ہوتے ہیں۔ بلاشتہ صحت بخش جن میں دیگر گریوں کے مقابلے میں پروٹین کی بھرپور مقدار شامل ہوتی ہے جبکہ چربی اور کیلوریز بہت کم۔ سادہ اور بغیر نمک کے پستوں میں پوٹاشیم اور فاسفورس کی کافی مقدار ہوتی ہے مگر سوڈیم (نمک)نہیں ہوتا جو کہ فشار خون کے شکار افراد کے لیے اچھی خبر ہے۔

چلغوزے بازار میں دستیاب سب سے مہنگی چیز ہی نہیں بلکہ ہاتھوں کو گندہ بھی کردیتے ہیں، مگر پھر بھی ان کے ذائقے کے سامنے مزاحمت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ بیشتر گریوں کی طرح یہ بھی دل کی صحت بخش، کھانے کی اشتہا پر روک تھام میں مدد، توانائی بڑھانے اور متعدد وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتے ہیں۔ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ رومی فوجی چلغوزوں کو برطانیہ پر حملے کے وقت غذا کے طور پر لے گئے تھے، موجودہ دور میں انہیں افغان پلاﺅ پر چھڑکنے یا اٹالین پیسٹو ساس کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

گھریلو ساختہ نٹ بٹر

اجزاء

420 گرام گریاں آپ کی پسند کی (مونگ پھلیاں، کاجو یا بادام)

خام شہد (آپشنل)

پانی (آپشنل)

طریقہ کار

گریوں کو فوڈ پروسیسر میں اس وقت تک پیسے جب تک وہ ایک کریمی پیسٹ کی شکل میں نہ ڈھل جائیں اور بلیڈ روانی سے گھومنے نہ لگے۔ آپ کو چھلکوں کو اطراف میں نیچے جانے سے روکنے کے لیے کفچہ کا استعمال کرنا ہوگا۔ آپ گریوں کو مکھن میں تبدیل کرنے کے لیے خام شہد یا پانی کی کچھ مقدار کو بھی ڈال سکتے ہیں۔ تیار ہونے کے بعد اسے ائیرٹائٹ ڈبے میں ڈال کر فریج میں رکھ دیں۔

شہد اور پستون کے ساتھ روسٹڈ پائن ایپل

اجزاء

1/2 کپ ڈارک براﺅن شوگر

1/2 اورنج جوس

تین چائے کے چمچ شہد

ایک درمیانہ پکا ہوا ناریل، جس کے چھلکے اترے ہو اور اسے لمبائی میں آٹھ ٹکڑوں میں کاٹا گیا ہو

چوتھائی کپ فریش کریم

1/3 کپ بغیر نمک کے پستے، کٹے ہوئے

دو چمچ تازہ پودینے کے پتے

طریقہ کار

اوون کو 450 ڈگری پر گرم کریں۔ چرمی کاغذ کے ساتھ بڑی حلقہ دار شیٹس کو لگائیں۔ پہلے تین اجزاءکو ایک بڑے برتن میں اس وقت تک ہلائیں جب تک چینی حل نہ ہوجائے۔ پھر پائن ایپل کو شامل کرکے آمیزے کو اس پر کوٹ کردیں۔

دس منٹ تک میری نیٹ کرتے رہین، اب پائن ایپل کو تیار شیٹ میں بند کرکے رکھ دیں پیسٹ کو مکس کرلیں۔ اب پائن ایپل کو پندرہ منٹ تک روسٹ کریں۔ پھر اس کو پلٹ کر دوبارہ 12 منٹ تک روسٹ کریں جب تک وہ نرم اور بھورے نہ ہوجائیں۔ باقی ماندہ پیسٹ کو اس پر چھڑک دیں اور کچھ ٹھنڈا ہونے دیں۔ اس میں فریش کریم کو بھی شامل کرلیں۔ گریوں اور پودینے سے اس کی سجاوٹ کریں۔

کاجوﺅں کے ساتھ مصالحے دار چاول

اجزاء

ایک کپ بسمتی چاول، اچھی طرح دھلے ہوئے

ایک چائے کا چمچ گھی

تین چائے کا چمچ خشک بھونے ہوئے بغیر نمک کے کاجو

ایک چائے کا چمچ کری پاﺅڈر

1/8 چائے کا چمچ دار چینی

1/8 چائے کا چمچ لونگیں

1/8 چائے کا چمچ دھنیا

1/4 کپ مٹر

دو چائے کے چمچ کشمش

آدھا چائے کا چمچ نمک

طریقہ کار

درمیانی آنچ پر گھی کو درمیانے ساس پین پر پگھلائیں۔ چاولوں کو گھی میں دو منٹ تک پکائیں جب تک خوشبو پھیل نہ جائیں۔ اب کاجو، مٹر اور کشمش کو شامل کرلیں اور اچھی طرح ہلائیں۔ اب کری پاﺅڈر، دار چینی، لونگیں، دھنیا، دو کپ پانی اور نمک کو شامل کرلیں اور دوبارہ ہلائیں۔ اب برتن کو ڈھکن سے بند کرکے اسے ابالنے کے لیے رکھ دیں۔ فوری طور پر آنچ کو ہلکا کرکے پکائیں اور ڈھکن پچیس منٹ تک یعنی اس وقت تک بند رکھیں جب تک پانی جذب نہ ہوجائے۔ اسے گوشت یا سبزیوں کے پکوانوں کے ساتھ پیش کریں۔

انگلش میں پڑھیں.

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Dec 06, 2015 10:03pm
بہت خوب، سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس مضمون میں چند ایک ستروں کے علاوہ اردو کے استعمال کو فوقیت دی گیٗ ہے۔
محمد ارشد قریشی ( ارشی) Dec 06, 2015 11:11pm
بہت عمدہ تحریر گریوں کی افادیت پر بہت خوبصورت انداز میں بتایا ۔
Sharminda Dec 07, 2015 04:59pm
Zabardast, shukriya.