سرکاری ملازمین کی ہڑتال: ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی ہڑتال اور احتجاج پر عائد پابندی ختم کردی۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سرکاری ملازمین کے احتجاج پر پابندی عائد کیے جانے سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کے 9 دسمبر 2015 کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے بلوچستان گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل حبیب الرحمٰن مردان زئی کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے سرکاری ٹیچرز نے اپنے حقوق کے لیے پرامن بھوک ہڑتال کی تھی اور اس دوران کوئی توڑ پھوڑ بھی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کئی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 16 کے تحت پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے جس سے انکار ممکن نہیں، لہٰذا ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے.
واضح رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمین کے احتجاج اور ہڑتال کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کردی تھی، ساتھ ہی انہیں شہری حقوق کی خلاف ورزی بھی قرار دیا تھا۔
ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ ٹیچرز کی جانب سے ہڑتال کے خلاف حکومتی درخواست پر سنایا تھا۔
یہ خبر 9 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔











لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں