اسلام آباد: سیاسی اور عسکری قیادت نے پاکستان کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا میں انتظامی اصلاحات کیلئے قائم کی جانے والی کمیٹی کی تجاویز کو منظور کرتے ہوئے علاقے میں 10 سالہ ترقیاتی پروگرامز مرتب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی کاپی ڈان نیوز کو موصول ہوگئی ہے، جس کے مطابق کمیٹی نے اصلاحات تک پاک فوج کے فاٹا میں قیام، اعلیٰ عدالتوں کا دائرہ فاٹا تک بڑھانے، این ایف سی میں فاٹا کیلئے 3 فیصد حصہ دینے، سرمایہ کاری بڑھانے اور فاٹا میں انڈسٹریل زون بنانے میں مدد فراہم کرنے کیلئے نجی بینکوں کی مزید شاخیں کھولنے کی تجویز دی۔

فاٹا کمیٹی کی 51 صفحات پر مشتمل رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں پیش کی گئی جس میں ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت موجود تھی۔

خیال رہے کہ مذکورہ رپورٹ کو پارلیمنٹ سے منظوری سے قبل بحث کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: فاٹا کیلئے سالانہ سو ارب روپے جاری کرنے کی تجویز

وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز کی زیر صدارت 5 رکنی اصلاحات کمیٹی نے فاٹا میں شامل 6 علاقوں اور7 قبائلی ایجنسیز میں انتظامی اصلاحات کیلئے جرات مندانہ اور سخت قانونی فیصلوں کی شفارش کی ہیں۔

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں تجویز دی ہے کہ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کیلئے 9 اصلاحات پر فوری طور پر عمل درآمد کرایا جائیں۔

کمیٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی 9 اصلاحات

  • فاٹا میں مستقل امن کا قیام

  • عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی اور علاقے کے بُنیادی ڈھانچے، گھروں اور دکانوں کی دوبارہ تعمیر

  • سماجی و اقتصادی ترقی کے خصوصی پروگرامز کا فوری ابتدا

  • 2017 میں فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرانا، جس سے قبائلی خود کو اکیلا تصور نہیں کریں گے، ان کو حکومتی فیصلوں میں شامل کیا جائے

  • فاٹا میں درآمداد اور برآمداد کیلئے پرمٹ یا راہداری سسٹم کو ختم کیا جائے جس سے وسیع کرپشن کا اختتام ہوگا، اس کے علاوہ فاٹا میں ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتیں نیچے لائی جائے

  • عدالتی اصلاحات کی جائیں جس کے ذریعے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے اختیار کو فاٹا تک وسیع کیا جائے تاہم اس وقت تک جرگہ سسٹم جاری رکھا جائے

  • معمول کی پولیسنگ کو فعال کرنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں خاص طور پر فرنٹیئر کور اور لیویز کی تعداد میں اضافہ

  • سرمایہ کاری بڑھانے اور فاٹا میں انڈسٹریل زون بنانے میں مدد فراہم کرنے کیلئے نجی بینکوں کی مزید شاخیں کھولنا

  • زمین کے تصفیے کیلئے کمپیوٹرائز لینڈ ریکارڈ کا انتظام

فاٹا اصلاحات کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے اسے خیبرپختونخوا میں شامل کیا جائے اور اس منتقلی کیلئے کم سے کم 5 سال کا عرصہ درکار ہوگا۔

رپورٹ میں کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ سیاسی جماعتیں، نوجوان، تاجر اور تعلیمی یافتہ طبقہ فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کا حامی ہے جبکہ قبائلی علاقوں کے مشیران فاٹا کو موجودہ حیثیت، قبائلی رواج اور جرگہ نظام کو برقرار رکھنے کے حامی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا کمیٹی کی اصلاحات کے لئے ارکان پارلیمنٹ سے مدد کی درخواست

کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دائرہ فاٹا تک بڑھا کر مسلح افواج کو آئندہ 4 سے 5 سال میں واپس بھیج دیا جائے۔

اس کے علاوہ فاٹا میں جوڈیشل اور انتظامی اصلاحات لانے، فاٹا کونسل کا قیام اور الگ صوبہ بنانے کی تجویز بھی کمیٹی کی سفارشات کا حصہ ہیں۔

سیاسی اور عسکری قیادت کو پھیجی گئی رپورت میں سپریم کورٹ کا دائرہ فاٹا تک بڑھانے، این ایف سی میں فاٹا کیلئے 3 فیصد حصہ دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

کمیٹی نے فاٹا میں تعمیر نو و ترقیاتی کاموں کیلئے سالانہ 68 ارب روپے مختص کرنے اور2017 میں بلدیاتی نظام متعارف کرانے کی بھی تجویز دی ہے۔

مزید پڑھیں: فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کیلئے سفارشات

کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ فاٹا میں لیوی فورسز میں مزید 20 ہزار اہلکاروں کو بھرتی کیا جائے اس سے پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر قابو پایا جا سکے گا۔

فاٹا میں سرمایہ کاری بڑھانے اور فاٹا میں انڈسٹریل زون کے قیام میں مدد فراہم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کو یہاں نجی بینکوں کی مزید شاخیں کھولنے کی تجویز بھی دی گئی۔

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Aug 24, 2016 11:54pm
السلام علیکم: اور کچھ ہو یہ نہ ہو فاٹا کو الگ صوبہ بنایا جائے، خیبرپختونخوا میں شامل ہونے سے قبائلیوں کی مشکلات کم نہیں ہونگی۔
Aftab Aug 25, 2016 01:03pm
It would be great to have separate province or atleast merge with kpk. Secondly send back army to afghan borders