غیر ملکی تحقیقاتی ٹیم کا طیارہ حادثے کے مقام کا دورہ
ایبٹ آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے بدقسمت طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی انکوائری کے لیے 9 رکنی تحقیقاتی ٹیم حویلیاں کے نزدیک حادثے کے مقام پر پہنچی۔
تحقیقاتی ٹیم میں 3 فرانسیسی اور 3 کینیڈین افسران شامل ہیں، جن کا تعلق فرانس کی اے ٹی آر بنانے والی کمپنی اور امریکی ساختہ انجن ساز کمپنی پریٹ اینڈ وٹنی سے ہے جبکہ 3 پاکستانی افسران بھی اس ٹیم کا حصہ ہیں۔
پاکستانی افسران کا تعلق ایوی ایشن ڈویژن کے سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق
غیر ملکی ٹیم کی جانب سے تحقیقات کا آغاز عینی شاہدین کے بیانات اور حادثے کے فوراً بعد حویلیاں پہنچے والی ریسکیو ٹیموں سے بات چیت سے کیا گیا۔
غیر ملکی ماہرین پر مشتمل ٹیم جائے حادثہ سے شواہد اکھٹا کرے گی تاکہ طیارے کی تباہی کی وجہ جاننے کی کوشش کی جاسکے، جس کے بعد ان شواہد کو معائنے کے لیے اسلام آباد اور فرانس لے جایا جائے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے 7 دسمبر کو چترال سے اسلام آباد آنے والی پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 661 حویلیاں کے نزدیک گر کر تباہ ہونے سے طیارے میں سوار تمام 48 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے طیارہ حادثہ: تحقیقاتی ٹیم نے شوہد اکٹھے کرلیے
اس سے قبل کیپٹن سلطان کی سربراہی میں پاکستان ایئر فورس کے اعلیٰ عہدیداران اور افسران پر مشتمل 10 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا تھا اور حادثے کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے ملبے سے ملنے والے شواہد کو اکھٹا کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ پی آئی اے کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ طیارے کے دونوں انجن چترال سے اڑان بھرنے سے قبل بالکل ٹھیک حالت میں تھے اور دوران فلائٹ ہی کسی خرابی کی وجہ سے طیارہ تباہ ہوا۔










لائیو ٹی وی