آٹھویں: سیاحت بالآخر ہماری اولین ترجیحات میں سے ایک بن چکی ہے۔ وژن کی عدم موجودگی کے باعث طویل عرصے سے نظرانداز بین الاقوامی سیاحت کا شعبہ پاکستان کو عالمی نقشے میں ایک ایسی نمایاں جگہ فراہم کرسکتا ہے جہاں ہم دہائیوں سے پاکستان سے جڑی دقیانوسی منفی سوچ کو ختم کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کئی اہم شعبوں میں متاثرکن کارکردگی بھلے ہی نہ دکھائی ہو لیکن سیاحت کے شعبے میں انہوں نے غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ دکھایا۔ انہوں نے تنِ تنہا اسے مرکزی دھارے کی پالیسی میں شامل کیا ہے اور اتنے مختصر وقت میں ہی شعبہ اپنی زبردست صلاحیت کے استعمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔
نویں: ملک کے اندر سفری سہولیات عالمی معیار کی ہوچکی ہیں۔ جس طرح سے موٹرویز کی تعمیر و ترقی کا کام رفتار پکڑتا جا رہا ہے، وہ دن دور نہیں کہ جب آپ لاہور میں ناشتہ کریں گے اور عشائیے تک زمینی راستے سے کراچی پہنچ جائیں گے۔ معاشی فوائد کے حصول میں بھی تیزی آئے گی۔
دسویں: معاشرے کے پسے ہوئے اور کمزور طبقات کے حوالے سے پہلے سے زیادہ حکومتی اور سماجی آگاہی ایک ایسا خوش آئند رجحان ہے جو پالیسی کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو وہ دن دور نہیں کہ جب ہم درست سمت پر گامزن ہوں گے۔
اس سے تو کوئی انکارن ہیں کہ معاملات بہت اچھے نہیں ہیں، لیکن قارئین اس اعتبار سے خوش ہوسکتے ہیں کہ امید کی کرنیں نمایاں ہیں۔ یہ کرنیں گزرتے وقت کے ساتھ اُجالا کریں گی۔
یہ مضمون 18 جنوری 2020ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔