یمن آپریشن کا اختتام : پاکستان کا خیرمقدم

شائع April 22, 2015

اسلام آباد: پاکستان نے سعوی عرب کی جانب سے یمن میں فضائی حملے ختم کرنے کے فیصلےکا خیرمقدم کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اپنے بیان میں کہا کہ "اس فیصلے سے مسئلے کے سیاسی حل کی راہ ہموار ہوگی"۔

تسنیم اسلم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس "بحران کے پرامن حل" کے لیے سعودی عرب کی خواہش کے ساتھ ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب کی جانب سے یمن آپریشن ختم کرنے کا اعلان کیا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں:سعودیہ کا یمن میں آپریشن ختم کرنے کا اعلان

سعودی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد العسیری کے مطابق سعودی افواج یمن میں آپریشن ختم کر رہی ہیں کیونکہ یمن میں انتہائی خطرناک اہداف کو تباہ کر دیا گیا ہے اور اب وہاں بحالی کا کام شروع ہوگا۔

انھوں نے واضح کیا کہ فضائی حملوں سے سعودی عرب کو لاحق خطرات ختم کردیئے گئے ہیں، تاہم فوجی آپریشن بند کرنے کا مطلب سیز فائر نہ سمجھا جائے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یمن میں اب "بحالی امید " کے نام سے ایک نئے آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ سعودی عرب تقریباً ایک ماہ سے یمن کے حوثی قبائل کے خلاف کارروائی میں مصروف تھا۔ سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی افواج نے 26 مارچ کو یمن میں حملے شروع کیے تھے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق حملوں میں اب تک 944 افراد ہلاک جبکہ 3 ہزار 487 زخمی ہوچکے ہیں۔

پاکستان اور یمن تنازع

یمن تنازع میں پاکستانی حکومت پر اس وقت دباؤ آیا جب سعودی عرب نے پاکستان سے یمن میں کارروائی کے سلسلے میں فوجی مدد طلب کی۔

جس کے بعد پانچ روز تک پارلیمنٹ میں جاری رہنے والے مشترکہ اجلاس کے بعد سعودی عرب کے مطالبے کو نظر انداز کردیا گیا اور حکومت پر مذکورہ معاملے میں غیر جانبداررہنے پر زور دیا گیا ۔

تاہم پاکستانی قانون سازوں کی جانب سے یمن کے بحران میں پاکستانی حکومت سے غیرجانبدار رہنے کے مطالبے پر سعودی عرب کے قریبی اتحادی ملک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے سخت ردّعمل سامنے آیا ۔

متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے ریاستی وزیر ڈاکٹر انور محمود گرگاش کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اور ترکی کے مبہم اور متضاد مؤقف نے ایک یقینی ثبوت پیش کردیا ہے کہ لیبیا سے یمن تک عرب سلامتی کی ذمہ داری عرب ممالک کے سوا کسی کی نہیں ہے۔'

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے " مہبم موقف " کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر کے اس بیان پر پاکستان کی جانب سے انتہائی سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ " پاکستان ایک باعزت قوم ہے اور یو اے ای و سعودی عرب کے لیے برادرانہ جذبات رکھتی ہے مگر ایک اماراتی وزیر کا بیان پاکستان اور اس کے شہریوں کی انا پر حملے کے مترادف ہے جو کہ ناقابل قبول ہے"۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Apr 22, 2015 03:30pm
قطع نظر تمام باتوں کے ایک اہم چیز جو سامنے تھی اور ہے بھی کہ باغی حوثیوں نے شروع ہی سے یہ اعلان کیا تھا جو اب بھی منظر عام پر آیا ہے کہ یہ باغی کسی طور پر بھی مقامات مقدسہ کی بے حرمتی نہیں کرنا چاہتے تھے ،اگرچہ کہ سعودی عرب پاکستان کا ایک اہم برادر ملک ہے لیکن میرے خیال کے مطابق سعودی اور اتحادی افواج کا ایک اسلامی ملک پر حملہ بالکل اسی طرح غلط تھا جس طرح عراق کا کویت پر حملہ ، اتنی جانیں ضائع ہوئی ہیں اور سعودی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد بھی ترکی کے ہسپتالوں میں زیر علاج ہے ، اصل میں جنگ یا جارحیت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ، یہ تو بالکل اسی طرح ہو گیا جس طرح اسرائیل نے فلسطین پر بم برسائے اور پھر آپریشن کے خاتمے کا اعلان کر دیا ، خدام الحرمین شریفین کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ ان کے اس اقدام سے مسلم دنیا کی سعودی عرب کے بارے میں رائے کیسی ہو گئی ہے ؟ جہاں تک پاکستان کی بات ہے سفارتی سطح پر پاکستان نے اس آپریشن کے خاتمے کو سراہا ، لیکن اصل صورتحال کل واضح ہو گی جب کہ نواز شریف اور ان کے ہمراہ دیگر جانے والے افراد سعودی عرب جا کر اپنا موقف واضح کریں گے ۔۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025