بات چیت بند گلی میں داخل ہوگئی، افغان طالبان کا وفد ایک بار پھر ’بغیر کسی پروگرام‘ کے استنبول آیا اور کسی تحریری معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے تیار نہیں تھا، وزیر دفاع خواجہ آصف
پاکستانی وفد کی قیادت ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کریں گے، طالبان وفد میں جی ڈی آئی کے سربراہ عبدالحئی واثق بھی شامل، وعدوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائیگا۔
زیادہ تر نکات پر دونوں جانب سے اتفاق رائے ہو چکا ہے، لیکن افغان سرزمین سے سرگرم دہشت گرد گروہوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی کے طریقہ کار پر اختلاف برقرار ہے، باخبر ذرائع
حکومت اور عسکری اداروں کے درمیان مشاورت ’حتمی مراحل‘ میں داخل ہو چکی، اندرونی مشاورت کا لہجہ ظاہر کرتا ہے کہ اسلام آباد اس مشن میں حصہ لینے کے حق میں ہے، ذرائع
خدشات کو پاکستان کی تسلی کے مطابق حل کیا جائے گا، تاہم کابل سے یہ توقع رکھنا کہ وہ ٹی ٹی پی کی کارروائیاں مکمل طور پر روک دے، غیر حقیقت پسندانہ ہے، افغان حکام
شمالی وزیرستان میں فوجی تنصیب پر حملے کے جواب میں حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر کارروائی کی گئی، معاہدہ دہشتگرد گروہوں کےخلاف کارروائیوں پر لاگو نہیں ہوتا، سیکیورٹی ذرائع
دہشتگرد گروہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کو استعمال کر کے نہ صرف اپنا اثر بڑھا سکتے ہیں بلکہ حملوں میں بھی اضافہ کر سکتے ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ
پاکستان دونوں ممالک کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری، زراعت، ڈیجیٹل معیشت و دیگر شعبہ جات میں تعلقات بڑھانے کے لیے کام کرنا چاہتا ہے، سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ
7 مئی کو بھارت کے 6 لڑاکا طیارے مار گرانے کی کارروائی کی قیادت کوبراز اسکواڈرن نے کی، 15 نمبر اسکواڈرن کے 20 میں سے 18 جے-10 سی لڑاکا طیاروں نے اس مشن میں حصہ لیا، رپورٹ
اگرچہ غیرملکی سفارتکار تحمل کا مظاہرہ کرنے کو کہہ رہے ہیں لیکن دونوں ممالک کے درمیان جتنی گہری بداعتمادی ہے، وہ فون کالز یا بیک چینلز پیغامات کے ذریعے ختم نہیں ہوسکتی۔