• KHI: Partly Cloudy 22.9°C
  • LHR: Clear 16.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.4°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.9°C
  • LHR: Clear 16.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.4°C

وزیر اعظم کا بی بی سی رپورٹ کی تحقیقات کا حکم

شائع June 25, 2015

اسلام آباد: وزیر اعظم نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے حوالے سے رپورٹ کی تحقیقات کی ہدایت دیتے ہوئے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور طارق فاطمی نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران وزیراعظم کو بی بی سی کی رپورٹ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

چوہدری نثار نے وزیراعظم نواز شریف کو رپورٹ کے حوالے سے ابتدائی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ کے متعلقہ اداروں کو تحقیقات کی ہدایات دے دی ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کو ایم کیو ایم کے خلاف پیش کی جانے والی بی بی سی کی ڈاکومنٹری کی تحقیقات کی ہدایات دیتے ہوئے فوری طور پر ایک رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بعدازاں وزیر داخلہ نے برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن سے ملاقات کی جس میں عمران فارق قتل کیس، بی بی سی رپورٹ سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔

اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران چوہدری نثار نے کہا کہ کچھ دیر قبل برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کی تھی اور ملاقات میں برطانوی ہائی کمشنر کو حکومتی مؤقف سے آگاہ کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ڈاکومنٹری میں انتہائی حساس اور اہم انکشافات کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پر سنگین نوعیت کے الزامات لگائے گیے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ برطانوی حکومت سے حقائق تک پہنچنے کے لیے مدد کی درخواست کررہے ہیں اور بی بی سی رپورٹ پر کل ایک خط حکومت برطانیہ کو لکھ رہا ہوں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس پر سیکیورٹی ایجنسیز نے برطانیہ کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم میں بہت اچھے سیاست دان اور محب وطن لوگ ہیں اس لیے میڈیا بی بی سی کی رپورٹ کے تناظر میں کراچی اور حیدرآباد کے لوگوں کو نشانہ نہ بنائے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ایک ڈاکومنٹری رپورٹ پیش کی تھی، جس میں متحدہ قومی موومنٹ پر ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے فنڈنگ لینے اور کارکنوں کی تربیت کا الزام لگایا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ برطانیہ میں ایم کیو ایم کے رہنما کی رہائش گاہ سے منی لانڈرنگ کی رقم اور ہتھیاروں کی فہرستیں بھی حاصل ہوئی تھی۔

ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل نے بی بی سی کی رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ پولیس کے ایس ایس پی راؤ انوار نے پریس کانفرنس کے دوران دو افراد کو پیش کر کے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے اور وہ حال ہی میں ’را‘ سے تربیت حاصل کر کے آئے ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ پر پی ٹی آئی کی پنجاب اسمبلی میں قرار داد

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے اراکین کی جانب سے بی بی سی کی رپورٹ کے حوالے سے ایک قرار داد پیش کی گئی۔

قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت رپورٹ کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ کمیشن تشکیل دے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ اس سے قبل بھی ایم کیو ایم پر دہشت گردی میں ملوث ہونے اور را سے تعلقات کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اگر الزمات ثابت ہوجاتے ہیں تو ذمہ دار افراد کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Em Moosa Jun 25, 2015 11:16pm
Just to capture Karachi and to steal the mandate of MQM some power hungry politicians are playing their dirty game. We should learn from the history. There is always power of the people which can not be set aside by conspiracies. We should not forget the result of NA 246 which shows where the people stand.

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2025
کارٹون : 23 دسمبر 2025