• KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C
  • KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C

دہشتگردوں کی ہزاروں پروپگینڈہ ویب سائٹس

شائع August 14, 2015

اسلام آباد: حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں اپنے نفرت انگیز ایجنڈے کو ملک میں فروغ دینے کے لیے تین ہزار کے قریب ویب سائٹس چلارہی ہیں۔

اس بات کا انکشاف مسلم لیگ نواز کے رکن پارلیمنٹ طاہر اقبال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا۔

جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں الیکٹرونکس کرائمز بل 2015 کے حوالے سے ملنے والی تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔

طاہر اقبال نے کہا کہ حکومت الیکٹرونکس کرائم بل 2015 کو جلد از جلد حتمی شکل دینا چاہتی ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پر قومی ایکشن پلان کے مطابق عملدرآمد چاہتے ہیں۔

ذیلی کمیٹی کے اراکین نے متعدد جرائم اور سزاؤں کا ایک، ایک کرکے جائزہ لیا، جن پر کمیٹی میں شامل اپوزیشن اراکین، وکلاء، این جی اوز اور ہیومین رائٹس اداروں کے اراکین نے شدید تنقید کی تھی۔

شرکاء کی جانب سے اس بل میں درج جرائم اور سزاؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا جن میں نفرت انگیز تقاریر، شناخت کا غیرقانونی استعمال، غیر قانونی مداخلت اور دیگر شامل تھے۔

اسی طرح کسی فرد کے وقار کے خلاف جرائم، سائبر اسٹاکنگ، اسپامنگ، سپوفنگ، ڈیٹا ٹریفک میں رکاوٹ اور انفارمیشن سسٹم میں کسی انٹیلی جنس تک رسائی روکنا، ہٹانا یا بلاک کرنا وغیرہ پر بھی بات کی گئی۔

اس کمیٹی کا آئندہ اجلاس 18 اگست کو ہوگا جس میں بل کے مسودے کو حتمی شکل دی جائے گی جس کے بعد اسے قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

نئے سائبر کرائم بل کے ناقدین کا دلیل دیتے ہیں کہ موجودہ شکل میں یہ بل تفتیشی انتظامیہ کو لامحدود اختیارات دیتا ہے اور اس سے شہری حقوق سے محروم ہوسکتے ہیں۔

دوسری جانب اسٹیک ہولڈرز نے پریس بریفننگ، سڑکوں پر احتجاج کے دوران اس بل کو موجودہ شکل میں منظور کرنے پر عدالت میں درخواست دائر کرنے کی دھمکی دی ہے۔

انہوں نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ اس بل کو 44 سے 13 صفحات تک محدود کرتے ہوئے اس میں سے انسانی حقوق کے تحفظ دینے والے نکات کو نکال دیا گیا ہے۔

تبصرے (6) بند ہیں

Israr Muhammad khan Yousafzai Aug 14, 2015 02:17am
یہ پروپیگنڈہ ذرائع ختم کرنا ھونگے سٹیک ھولڈر کچھ بھی. کہیں ملکی کی مفاد کو دیکھنا چاہئے امن و سلامتی کیلئے کچھ قربانیاں اور سخت فیصلے کرنے ضروری ھیں جمہوری نظام میں فوجی عدالتوں کا قیام شرمناک فیصلہ ھے لیکن ملکی مفاد کیلئے ھم اس فیصلے کو قبول کرتے ھیں اسلئے اگر کوئی انسانی حقوق یا اطہار رائے کی بات کرتا ھے تو اسکو پس پشت ڈالا جائے اور جو امن کیلئے ضروری ھوں وہی فیصلے فوراً سے پہلے کئے جائیں
Imran Aug 14, 2015 03:39am
یہ سب بکواس انٹرنیٹ کو بلاک کرنے کے لیے ہو رہی ہے !!! جب یوٹیوب بند ہو سکتی ہے تو یہ ساہیٹس کیوں بلاک نہیں ہو رہیں!!!!!! جہاں تک نفرت انگیز ایجنڈے کی بات ہے تو آپ سی این این ؛ فوکس ؛ بی بی سی بند کے کے دکھا دو ----
Mehar Afshan Aug 14, 2015 03:51am
اور ان کے کارندے فیس بک سمیت دیگر ویب سائٹس پر بھی اپنا شیطانی ایجینڈا پھیلا رہے ہیں
Muhammad Ayub Khan Aug 14, 2015 07:13am
@Israr Muhammad khan Yousafzai کچھ قربانیاں اور سخت فیصلے کرنے ضروری ھیں
مشتاق اصغر Aug 14, 2015 11:49am
اسلام علیکم! اس سلسلے میں میری رائے یہ بھی ہے کہ قومی نشریاتی ادرے (میرا مطلب غیر سرکاری ٹیی وی چینل) ، اخبارات اور بین الاقوامی ادارے جیسا کہ بی بی سی (جس کا میں خود گواہ ہوں) وغیرہ بھی شامل ہیں۔ یہ ادارے ایسے لوگوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ حکومت اور بالخصوص پی ٹی اے کو اس جانب اپنی توجہ مبذول کرنی چاہئے تاکہ موجودہ اور آئندہ آنے والی نسلیں اس گمراہی سے بچ سکیں۔ اللہ پاک ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے (آمین)
عائشہ بخش Aug 14, 2015 04:34pm
اگر حکومت کو ان ویب سائٹ کی اتنی درست تعداد(3000) معلوم ہے ۔ تو دیر کس بات کی ہے ۔ ۔۔ حکومت ان میں سے اکثریت کو با آسانی تلاش کرکے ان کو عدالتوں میں سزا دلواسکتی ہے ۔ ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ حکومت۔۔۔ خود ان کو کچھ نہیں کہتی ۔ تاکہ بدنام زمانہ بل منظور ہونے سکے ۔ اور لوگوں کی آزادی کو مزید کنٹرول کیا جاسکے ۔۔۔آخر اتنا سال آمریت کے ساتھ دیا ہے ۔ کچھ نہ کچھ تو حکومت کے اندر آمریت سما چکی ہوگی ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔موجود سیاسی حکومت دراصل ۔۔۔ جمہوریت کے دھوکہ میں بدترین آمریت۔۔۔۔ ہے

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025