سندھ اسمبلی میں ہندو میرج بل منظور

اپ ڈیٹ 15 فروری 2016
— فائل فوٹو/ اے ایف پی
— فائل فوٹو/ اے ایف پی

کراچی: سندھ اسمبلی میں ہندو برادری کی شادی کو رجسٹر کرنے کے حوالے سے 'ہندو میرج' بل منظور کرلیا گیا.

سینیئر پیپلز پارٹی رہنما اور صوبائی وزیر برائے قانون اور پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے بل ایوان میں پیش کیا، جسے بحث کے بعد منظور کرلیا گیا.

ایوان میں بحث کرتے ہوئے اقلیتی رکن نند کمار نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک ہندو برادری کی شادیاں رجسٹرڈ نہیں ہو پارہی تھیں۔ بل کو پیش کرنے میں پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے، اب اس معاملہ کو مزید طول نہ دیا جائے۔

بعدازاں ایوان نے ہندو برادری کے حوالے سے 'ہندو میرج' بل منظور کرلیا۔

منظور شدہ بل کے متن کے مطابق دلہا اور دلہن کی عمر 18 سال سے کم نہیں ہوسکتی، جس سے ہندو برادری میں کم عمری کی شادیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے.

بل کے مطابق شادی کی رجسٹریشن یونین کونسل میں کرانی لازمی قرار دی گئی ہے اور جو جوڑا رجسٹریشن نہیں کرائے گا ،اس پر ایک ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا.

بل کے متن کے مطابق شادی میں 2 گواہوں کی موجودگی اور والدین کی رضامندی بھی ضروری قرار دی گئی ہے.

جبکہ سکھ، پارسیوں اور دیگر اقلیتوں کی شادیاں بھی اسی بل کے تحت رجسٹرڈ ہوں گی.

منظوری کے بعد 3 ماہ میں بل کے قوانین کے اجراء کردیا جائے گا.

مسلمانوں اور مسیحیوں کے برعکس پاکستان میں ہندوؤں کی شادی کو رجسٹر کروانے کے لیے کسی قسم کا قانونی فریم ورک موجود نہیں تھا اور نہ ہی وہ اپنی شادی کا کوئی قانونی ثبوت فراہم کرسکتے تھے.

مزید پڑھیں:ہندو میرج بل کی ایک شق پر تنازع

آئین میں 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو یہ اختیار حاصل ہوگیا کہ وہ مذہبی اقلیتوں اور خاندانی امور سے متعلق معاملات خود دیکھیں تاہم بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں نے ہندو میرج قوانین سے متعلق قانون سازی کی اجازت وفاق کو دینے کے حوالے سےقرارداد پاس کی.

اسی طرح کی ایک قرارداد پنجاب اسمبلی میں بھی زیرِ التواء ہے.

مذکورہ بل کا ڈرافٹ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون اور انصاف نے گزشتہ دنوں منظور کیا تھا، جبکہ اس تنازع کے حل کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون اور انصاف کی چیئرمین سینیٹر نسرین جلیل نے کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کرلیا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں