خرم ذکی قتل کا مقدمہ،مولانا عبدالعزیز پر شبہ

اپ ڈیٹ 08 مئ 2016
خرم ذکی جماعت اسلامی کراچی کے سابق امیر محمد حسین محنتی کے ہمراہ ایک پروگرام میں شریک ہیں — فوٹو : بشکریہ خرم ذکی فیس بک اکائونٹ
خرم ذکی جماعت اسلامی کراچی کے سابق امیر محمد حسین محنتی کے ہمراہ ایک پروگرام میں شریک ہیں — فوٹو : بشکریہ خرم ذکی فیس بک اکائونٹ

کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سماجی رہنما خرم ذکی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ اللہ ڈینو (اے ڈی) خواجہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

خرم ذکی کو گزشتہ رات نارتھ کراچی سیکٹر 11B میں ہوٹل کے باہر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا، جبکہ فائرنگ سے 2 افراد زخمی ہوئے تھے. بعد ازاں خرم ذکی کا عباسی شہید ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا، جہاں سے ان کی میت انچولی منتقل کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی میں فائرنگ سے سماجی رہنما خرم ذکی ہلاک

وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سے رپورٹ طلب کرنے کے ساتھ ساتھ قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔

سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے بھی خرم ذکی کے قتل کا نوٹس لیا اور ایڈیشنل آئی جی اور کراچی پولیس کے سربراہ مشتاق مہر سے 48 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی۔

خرم ذکی کے قتل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت سرسید تھانے میں درج کیا گیا جبکہ مقدمے کے متن میں درج ہے کہ دو موٹر سائیکل سوار افراد نے ان پر فائرنگ کی۔

ایف آئی آر کے متن میں درج ہے کہ خرم ذکی کو اسلام آباد کی لال مسجد کے معزول خطیب مولانا عبدالعزیز اور کالعدم اہلسنت والجماعت کے اورنگزیب فاروقی کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔

خرم ذکی کا شمار سول سوسائٹی کے رہنماؤں میں ہوتا تھا اور وہ صحافت کے پیشے سے بھی منسلک رہ چکے تھے، اس کے علاوہ وہ لیٹ اَس بلڈ پاکستان (Let US Build Pakistan) کے سوشل میڈیا پیج کو چلا رہے تھے۔

خرم ذکی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق وہ ایک نجی ٹی وی چینل میں انفوٹینمنٹ اور مذہبی پروگرامات سے منسلک تھے۔

یہ بھی یاد رہے کہ خرم ذکی کی ویب سائٹ لوب پاک ڈاٹ کام پاکستان میں بلاک ہے۔

خرم ذکی سول سوسائٹی کے رہنما جبران ناصر کے ساتھ لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف مظاہروں میں بھی شریک رہے۔

ہلاکت پر مذمت

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ خرم ذکی کے قاتلوں کو ہر صورت میں فوری گرفتار کیا جائے۔

ڈان نیوز کے مطابق آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی خرم ذکی کے خاندان کے دکھ میں شریک ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی رابطہ کمیٹی نے خرم ذکی کے قتل قابل مذمت کی اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

خرم ذکی کی ہلاکت پر سوال اٹھاتے ہوئے رابطہ کمیٹی نے ایک بیان میں کہا کہ کراچی میں آپریشن کے باوجود ٹارگٹ کلنگ کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے خرم ذکی کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سنگین واقعہ قانون نافذ کرنے واداروں کی کوششوں سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔

شاہی سید نے مزید کہا کہ شاہی سید نے مزید کہا کہ مٹھی بھر دہشت گرد شہر کی بحال ہوتی ہوئی رونقوں کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

انہوں نے بھی واقعے میں ملوث افراد کی جلد از جلد گرفتار کا مطالبہ کیا۔

مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے بھی خرم ذکی کی ہلاکت پر مذمت کا اظہار کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق تحفظ عزاداری کونسل کی جانب سے یوم سوگ منانے کا اعلان کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ ہائوس پر نماز جنازہ

خرم ذکی کی نماز جنازہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر ادا کی گئی، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔

اس موقع پر ان کے اہل خانہ نے حکومت سے قاتلوں کی فوری گرفتاری کامطالبہ کیا۔

مقتول کی اہلیہ نے انکشاف کیا کہ ان کے شوہرکودھمکیاں مل رہی تھیں،خاندان کو اب بھی خطرہ ہے، تحفظات کے باوجود سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ میرے شوہر کو خفیہ اداروں نے خطرے سے آگاہ کر دیا تھا۔

خرم ذکی کی نماز جنازہ میں مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) سمیت سول سوسائٹی کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Prof. Dr. Ahmaq May 08, 2016 07:02pm
خرم ذکی کی نماز جنازہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر ادا کی گئی، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔ LET US BUILD A JANAZGAH NEAR CHIEF MINISTERS HOUSE (USING GEVRNMENT OR PEOPLES FUNDS) SO THAT PEOPLE WANTING TO PROTEST SHOULD OFFER NMAZ JANAZAH THERE COMFORTABLY
Israr May 08, 2016 11:49pm
مزمت کے نام پر ایک دوسرے کے گلے کاٹنا کھلی دھشت گردی ھے ھم زکی صاحب کی بیہمانہ قتل کی شدید مزمت کرتے ھیں ورثا نے جن دھمکیوں کا زکر کیا اسی تناظر میں تحقیقات کی ضرورت ھے اگر پولیس چاہے تو سمندر کی تہہ سے بھی مجرم نکال سکتا ھے اسکے علاوہ اھم سوال یہ ھے کہ اداروں کو خطرے کا معلوم تھا تو زکی کی حفاظت کا بندوبست کیوں نہیں کیا گیا