• KHI: Partly Cloudy 22.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.5°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.4°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.5°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.4°C

متنازع بنگلہ دیشی ٹریبونل کے بارے میں 12 حقائق

شائع May 12, 2016

حال ہی میں بنگلہ دیش نے جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش کے ایک اور رہنما مطیع الرحمان نظامی کو 1971 میں مبینہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں پھانسی دے دی ہے.

جنگی جرائم کے ملزمان کو سزائیں سنانے کے لیے قائم کیے گئے اس ٹریبونل پر جہاں دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے، تو وہیں بنگلہ دیش میں اسے بالکل درست تسلیم کیا جاتا ہے.

لیکن اس ٹریبونل کے بارے میں چند باتیں ایسی بھی ہیں جن کے بارے میں کم ہی لوگ جانتے ہیں. ذیل میں وہ چند نکات پیش کیے جا رہے ہیں.

1: سنہ 1971 کے تقریبا چالیس سال بعد سنہ 2009 میں عدالت کا قیام حسینہ واجد حکومت کی طرف سے عمل میں آیا۔

2: سنہ 1970 کی دہائی میں بھی اسی قسم کی عدالت کا قیام عمل میں آیا تھا جس میں 192 پاکستانی فوجیوں کے خلاف ٹرائل کا آغاز ہوا، تاہم ان نامزد افراد میں سے کوئی ایک بھی سویلین نہ تھا اور کسی کو بھی سزا نہ دی گئی.

3: اس سے پہلے حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش کی حکومتوں کے مابین ہونے والے معاہدے کے تحت مبینہ جنگی مجرموں کے لیے عام معافی کا اعلان کر چکے تھے۔

4: سنہ 2012 میں مشہور برطانوی میگزین دی اکانومسٹ کو ٹریبونل کے سربراہ محمد نظام الحق اور بیلجیئم میں مقیم ایک بنگلہ دیشی ماہرِ قانون احمد ضیاء الدین کے درمیان 17 گھنٹے طویل ریکارڈڈ فون کالز، اسکائپ کالز اور 230 کے قریب ای میلز دستیاب ہوئیں۔

ان ای میلز اور فون کالز میں ہونے والی گفتگو ٹریبونل کی کارروائی سے متعلق ہے، جس سے ٹریبونل کی شفافیت پر کئی سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔ لیک ہونے والی گفتگو کی مقامی اخبار میں اشاعت کے بعد ٹریبونل کے سربراہ کو مستعفی ہونا پڑا.

5: یہ عدالت خصوصی ایکٹ کے تحت کام کرتی ہے، لہٰذا اس عدالت کو بنگلہ دیشی قانون شہادت اور فوجداری ایکٹ سے بھی مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، چنانچہ یہ واحد عدالت ہے جہاں سنی سنائی باتوں (hearsay) کو بھی قانونی شہادت تسلیم کیا جاتا ہے۔

6: عدالتی کاروائی کے دوران مسلسل قوانین میں من مانی ترامیم کی جاتی رہیں۔ ملزمان کو فیصلے کے خلاف اپیل کا حق نہیں تھا، لیکن عبدالقادر ملا کیس میں جب اسی عدالت نے انہیں عمر قید کی سزا دی، تو حکومت نے قانون میں ترمیم کر کے خود اپنی ہی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی، اور عمر قید کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کی درخواست کی، جسے سپریم کورٹ نے فوراً قبول کر لیا۔

7: ملزمان کے گواہوں کے اغواء کے واقعات بھی پیش آئے۔

8: آزاد اور غیر جانبدار عدالتی کارروائی کے مسلمہ بنیادی انسانی حق کو یکسر پامال کیا گیا۔ ہیومن رائٹس واچ، عالمی عدالتِ انصاف، اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق، ایمنسٹی انٹرنیشنل، اور انٹرنیشنل بار ایسوسی ایشن نے بھی عدالتی طریقہء کار پر تنقید کی اور اسے نا انصافی قرار دیا۔

9: مذکورہ ملزمان پر اس سے پہلے کبھی بھی کسی بھی قسم کا الزام یا مقدمہ نہیں قائم ہوا۔

10: اس نام نہاد بین الاقوامی عدالت میں ججز، تفتیش کار اور وکلا سمیت تمام تر عملہ بنگلہ دیشی ہے، جبکہ بین الاقوامی مبصرین اور میڈیا کو عدالتی کارروائی دیکھنے کی اجازت نہیں۔

11: ابھی تک کیے جانے والے تمام فیصلوں میں سے کسی ایک میں بھی ملزمان میں سے کسی ایک کا بھی بلاواسطہ یا بلواسطہ ذاتی عمل (actus rea) ثابت نہیں کیا جاسکا۔

12: اس عدالت میں موت کی سزائیں مؤثر بہ ماضی قوانین (Retrospective Laws) کے تحت دی جا رہی ہیں۔ یہ قوانین وہ ہوتے ہیں جو کسی جرم کے وقوع پذیر ہونے کے بعد بنائے جاتے ہیں۔

انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ جب تک قانون کسی اقدام سے منع نہ کرے، تب تک وہ قانون جرم کے زمرے میں نہیں آتا۔ لیکن اس ٹریبونل کے معاملے میں ایسا نہیں ہے، اور دہائیوں بعد نافذ ہونے والے قوانین کے ذریعے دہائیوں پہلے کے اقدامات پر سزائیں دی جا رہی ہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Sajjad Khalid May 12, 2016 04:54pm
اس ظالمانہ اقدام کی قیمت بنگلہ دیش کو لمبے عرصے تک انتہاء پسندی میں اضافے کی شکل میں ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔ کوئی بھی سوسائٹی بے انصافی کے ساتھ پُر امن نہیں رہ سکتی۔ بنگلہ دیش اور باقی دُنیا کے حساس لوگوں کے لئے یہ پریشانی کی بات ہے۔ معلوم نہیں اس کے خلاف جماعتِ اسلامی کے علاوہ بنگلہ دیش کی سول سوسائٹی نے کوئی آواز اُٹھائی یا نہیں۔ انڈیا میں انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس معاملے میں جانبداری کا مظاہر کرتی نظر آ رہی ہیں۔
zahid madni May 13, 2016 05:54am
In 1971 war was between India and Pakistan and the peoples of Pakistan help the Pakistan army as a citizen of Pakistan.Peoples has to do this to save their homeland against the Indian aggression and to cross the International boarder.Bangladesh was Pakistan at that time and jamat Islami was helping Pakistan army as it was their duty and right to save the integrity of their homeland against Indian aggression.
Hameed May 13, 2016 06:15am
@Sajjad Khalid deshahgardoon ko isi tra sazain di jati rahin tu wu jaldi baaz aa jain gay..zaroorat is baat ki hai keh kisi intehapasand ko chora na jai

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025