واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 30 کروڑ ڈالر کی ادائیگی سے انکار کردیا۔

ایک امریکی عہدے دار نے بتایا کہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد نہیں دے گا کیوں کہ وزیر دفاع ایش کارٹر نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ کانگریس میں اس بات کی تائید نہیں کریں گے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں کررہا ہے۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات ایک دہائی سے تنائو کا شکار ہیں اور امریکی حکام کا موقف ہے کہ پاکستان دہشتگرد گروپس افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں نہیں کررہا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹ میں دفاعی بل منظور،پاکستانی امداد مشروط

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان ایڈم اسٹمپ نے بتایا کہ حکومت پاکستان کو امدادی رقم جاری نہیں کی جاسکتی کیوں کہ وزیر دفاع ایش کارٹر نے اب تک اس بات کی تائید نہیں کی ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی کررہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ دفاع نے اتحادی ممالک میں دہشتگردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ پر آنے والے اخراجات پورے کرنے کیلئے کولیشن سپورٹ کے نام سے پروگرام شروع کررکھا ہے اور پاکستان اس کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان اسٹمپ نے مزید بتایا کہ فوجی امداد جاری نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ گزشتہ دو برسوں میں پاکستانی فوج نے جو قربانیاں دی ہیں ان کی کوئی اہمیت نہیں۔

پینٹاگون کے اعداد و شمار کے مطابق 2002 سے اب تک پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 14 ارب ڈالر جاری کیے جاچکے ہیں۔

اب پینٹاگون کی جانب سے امداد جاری نہ کرنا اس بات کا اشارہ پینٹاگون شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی کارروائیوں میں پیش رفت کو دیکھ رہا ہے لیکن وہ سمجھتا ہے کہ ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔

مزید پڑھیں: ایف 16 طیارے:’پاکستان کو خود فنڈز دینے ہوں گے‘

پاکستان دہشتگردوں کو پناہ دینے کا الزام مسترد کرتا ہے اور موقف اختیار کرتا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کچھ حدود بھی ہیں، پاکستان پہلے ہی ایک سے زیادہ شدت پسند گروپس سے لڑ رہا ہے اور ایسے میں نئے محاذ کھولنے سے اس کی سرزمین پر دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ نے بتایا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ پاکستان اور امریکا کے درمیان مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے ہونے والے کئی معاونتی معاہدوں میں سے ایک ہے۔

مئی 2016 میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی ہلاکت نے بھی پاک امریکا تعلقات کو نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: ملا اختر منصور پر ڈرون حملہ: 'امریکا نے آگاہ کیا تھا'

پاکستان کو فوجی امداد دینے کے حوالے سے امریکی کانگریس میں کافی مخالفت پائی جاتی ہے اور کئی ارکان پاکستان کے جوہری پروگرام، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عزم اور افغانستان میں امن عمل میں پاکستان کے کردار پر ضدشات ظاہر کرچکے ہیں۔

مارچ میں ری پبلکن سینیٹر بوب کورکر نے کہا تھا کہ وہ سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر کے ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے حوالے سے امریکی فنڈنگ روک دیں گے۔

واضح رہے کہ امریکی سینیٹ نے 602 ارب ڈالر کے ڈیفنس اتھرائزیشن بل کی منظوری دی تھی جس میں پاکستان کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی امداد حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی سے مشروط کردی گئی تھی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں