بولی وڈ فلم 'ہیپی بھاگ جائے گی' کے ڈائریکٹر مدثر عزیز پاکستان میں اپنی فلم کو ریلیز کی اجازت نہ ملنے پر کچھ زیادہ خوش نہیں۔

یہی وجہ ہے کہ مدثر عزیز نے پاکستان سنسر بورڈ کے نام ایک کھلا خط لکھ کر فلم پر پابندی کا کوئی معقول جواز بتانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اپنے خط میں یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ پاکستان کو عالمی سطح پر اکثر خوفناک ملک کے طور پر پیش کیا جاتا ہے مگر وہاں جانا کسی بھی فرد کے لیے فرحت بخش تجربہ ثابت ہوتا ہے۔

انہوں نے لکھا " مجھے یہ احساس ہوا کہ لاقانونیت اور انتخاب کی آزادی نہ ہونے کا تصور درست نہیں، درحقیقت پاکستان ایسی سرزمین ہے جہاں لامحدود صلاحیت، روشن اور پرعزم ذہن موجود ہیں، اس چیز نے مجھے فرحت بخش حیرانگی کا شکار کیا"۔

ان کے بقول " درحقیقت مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے میں اپنے پڑوسی کے گھر آیا ہوں"۔

یہی وجہ ہے کہ فلم پر پابندی ڈائریکٹر کے لیے جھٹکا ثابت ہوئی جن کا دعویٰ تھا کہ فلم میں پاکستان کے حوالے سے کوئی غلط چیز پیش نہیں کی گئی بلکہ اس میں اچھے لوگوں کی اچھی سرزمین کو دکھایا گیا ہے جیسا انہوں نے یہاں دیکھا " پہلی فلم میں دونوں سرحدوں کے آر پار موجود عام افراد کو دکھایا گیا جو محبت، دیانتداری، جوش سے بھرے ہیں اور آخر میں ہمیں معلوم ہوا کہ یہ تو جرم ہے"۔

مدثر عزیز نے چیلنج کیا ہے کہ اس فلم کو کسی بھی عام پاکستانی کو دکھایا جائے اور پھر اس سے پوچھا جائے کہ اس میں کوئی برائی ہے یا نہیں۔

مدثر عزیز اس پابندی کی وجہ جاننا چاہتے ہیں کیونکہ پاکستانی اداکاروں جاوید شیخ اور مومل شیخ کی کاسٹنگ اور دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کو دکھانے کے بعد ان کا اصرار ہے کہ اس پابندی کی کوئی ٹھوس وجہ ہونی چاہئے، ایسی وجہ جو وہ تلاش نہیں کرسکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں