'کلبھوشن کی سزائے موت، بھارت کچھ نہیں کرسکتا'
اسلام آباد: بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ماہر بین الاقوامی قوانین احمر بلال صوفی نے کہا کہ اگر کسی ملک کا جاسوس دوسرے ملک میں پکڑا جائے تو بین الاقوامی طور پر اس کے حقوق محدود ہو جاتے ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام نیوز وائز میں گفتگ کرتے ہوئے احمر بلال صوفی نے کہا کہ جاسوسی کرنا ایک سنگین جرم ہے لیکن افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جو الزام کلبھوشن پر لگایا گیا ہے وہ پاکستان کے اندر خانہ جنگی پیدا کر کے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
ماہر بین الاقوامی قوانین نے فوجی عدالت اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ایک ہی چیز کے نام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ کورٹ مارشل کا جو طریقہ کار ہے اس کے خدوخال آرمی ایکٹ کے تحت بنے ہوئے قوانین ہیں اس لئے فیلڈ کورٹ مارشل کی عدالت میں کلبھوشن یادیو کا کیس چلایا گیا اور سزا سنائی گئی۔
مزید پڑھیں:بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی
کلبھوشن یادیو تک بھارت کو قونصلر رسائی نہ دینے کے حوالے سے احمر بلال صوفی نے کہا کہ اس معاملے پر 2008 میں پاک بھارت کے درمیان دو طرفہ معائدہ بھی ہو چکا ہے جس کے مطابق کیس کی نوعیت کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا اس لئے بین الاقوامی قوانین کے تحت کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہ دینا بھارت کے لیے کوئی قابل اعتراض وجہ نہیں۔
اس معاملے پر تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی ہندوستان کے بہت سے جاسوس پکڑے گئے تھے اور انھیں سزائیں بھی ہوئیں۔
تجزیہ کار کے مطابق بھارت کی جانب سے اب تک اس بات کو تسلیم نہیں کیا گیا کہ کلبھوشن یادیو را کے لئے کام کر رہا تھا لیکن کلبھوشن نے اپنے اعترافی بیان میں اپنا مکمل مشن بتایا کہ وہ کن کاروائیوں میں ملوث رہا ہے۔
زاہد حیسن نے مزید کہا کہ ہندوستان اس معاملے پر شور کر سکتا ہے یا بیانات دے سکتا ہے لیکن اس کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتا، ان کے پاس اس معاملے پر اعتراض کرنے کے لیے کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں بنتا۔
واضح رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے پاکستان میں پکڑے گئے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر بھارتی دفتر خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کیا اور سزائے موت سنائے جانے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا۔
بھارتی دفترخارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ اگر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عمل درآمد ہوا تو یہ ’پہلے سے سوچا سمجھا قتل‘ تصور ہوگا۔










لائیو ٹی وی