تنہائی سالانہ 8 لاکھ سے زائد اموات کا سبب بن رہی ہے، عالمی ادارہ صحت
تنہائی صرف ایک جذباتی کیفیت نہیں بلکہ ایک سنگین عالمی مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں ہر سال 8 لاکھ سے زائد افراد تنہائی کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ تنہائی اور سماجی تعلقات کا فقدان انسانی صحت کے لیے اتنا ہی خطرناک ہے جتنا کہ تمباکو نوشی، موٹاپا یا فضائی آلودگی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 6 میں سے ایک شخص تنہائی کا شکار ہے، جو نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت پر بھی گہرے منفی اثرات ڈال رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، سماجی رابطے صرف خوشی کا ذریعہ نہیں بلکہ بہتر صحت اور طویل عمر کی ضمانت بھی ہیں، جن افراد کے قریبی سماجی تعلقات ہوتے ہیں، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہوتا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ تنہائی سے دل کے امراض، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، فالج اور ذہنی دباؤ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، ایسے افراد جو تنہائی کا شکار ہوتے ہیں، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں ہر سال اوسطاً 8 لاکھ 71 ہزار اموات ایسی ہیں جن کی ایک بڑی وجہ تنہائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، تنہائی کا سب سے زیادہ اثر نوجوانوں، معمر افراد اور کم آمدنی والے ممالک کے شہریوں پر پڑتا ہے۔
اس وقت 13 سے 29 سال کے نوجوانوں میں تقریباً 20 فیصد تک تنہائی کا سامنا ہے اور کم آمدنی والے ممالک میں 24 فیصد لوگ شدید تنہائی محسوس کرتے ہیں، جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح 11 فیصد ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم کا کہنا ہے کہ ہم ایسے وقت میں جی رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی نے ہمیں جوڑنے کے ہزاروں طریقے فراہم کیے ہیں، لیکن اس کے باوجود دنیا بھر میں لاکھوں لوگ خود کو اکیلا اور تنہا محسوس کرتے ہیں، یہ ایک خاموش وبا ہے جو انسانی صحت، ترقی اور معیشت کو متاثر کر رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں حکومتوں، اداروں اور معاشروں پر زور دیا گیا ہے کہ تنہائی کے خلاف اقدامات کیے جائیں، جیسے سماجی روابط کو فروغ دینے والی پالیسیز ترتیب دی جائیں، نوجوانوں، بزرگوں اور کمزور طبقوں کے لیے کمیونٹی سپورٹ سسٹم قائم کیے جائیں، لوگوں کو سماجی سرگرمیوں میں شامل ہونے، رضاکارانہ کاموں میں حصہ لینے اور حقیقی انسانی تعلقات قائم کرنے کی ترغیب دی جائے۔
ڈبلیو ایچ او نے ’ناٹ الون‘ (Knot Alone) کے نام سے ایک عالمی مہم بھی شروع کی ہے جس کا مقصد سماجی روابط کو عام کرنا اور لوگوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔











لائیو ٹی وی