ملک کا ہر باشندہ ستر ہزار روپے کا مقروض

شائع December 20, 2012

child-labour-in-pakistan-670
ہمارے ارباب اختیار قوم کی اگلی نسل کو معاشی ابتری اور قرضوں کا انبار ہی منتقل کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔اے ایف پی فوٹو

کراچی: پاکستانی معیشت پر اندرونی و بیرونی قرضوں کا حجم گزشتہ چار برسوں میں اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اگر ان ملکی و غیر ملکی قرضوں کو مجموعی طور پر پاکستان کے شہریوں پر تقسیم کیا جائے تو ہر شہری ستر ہزار روپے کا مقروض ہے۔

تازہ ترین انکشاف یہ ہے کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران مجموعی بیرونی قرضوں کا حجم چھیاسٹھ کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

اس کےعلاوہ ملکی قرضوں کی مالیت بھی تقریباً بارہ ہزار ارب روپے کی حدوں کو چھو رہی ہے۔

یہ اعدادوشمار ناصرف معاشی خوشحالی کے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول رہے ہیں بلکہ معاشی ابتری کی بھیانک تصویر بھی پیش کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ قیام پاکستان سے لے کر سن دوہزار سات تک یعنی ساٹھ برسوں تک سرکاری قرضوں کی مالیت چار ہزار آٹھ سو دو ارب روپے تک تھی۔

جبکہ مارچ دوہزار بارہ تک صرف اڑتالیس ماہ کے دوران ان قرضوں میں چھ ہزار نو سو چوبیس ارب روپے تک کا اضافہ ہوا، یوں قرضوں کا مجموعی حجم بڑھ کر گیارہ ہزار سات سو چھبیس ارب روپے تک پہنچ گیا۔

جون اُنیس سو ننانوے کے بعد سے پاکستان کے مجموعی بیرونی قرضوں میں ایک سو بیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یاد رہے کہ بارہ ہزار ارب کے بھاری بھرکم قرضوں تلے دبی ہوئی ملکی معیشت کو کرپشن کے ذریعے بھی مسلسل کھوکھلا کیا جارہا ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں روزآنہ کرپشن کی شرح سات ارب روپے تک جاپہنچی ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ کرپشن، بد انتظامی، کے باعث پاکستان کی ساکھ دنیا بھر میں تقریباً ختم ہوتی جارہی ہے۔

کرپشن کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو پاکستان یونہی مسلسل انحطاط کا ہی شکار رہے گا۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے مذکورہ رپورٹ میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ حکومت پاکستان کرپشن کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی تجاویز کے تحت آزاد احتسابی کمیشن تشکیل دے جو بغیر کسی تخصیص کے ہر شعبے کا احتساب کرے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025