بلوچ قوم پرستوں نے مذاکرات کی دعوت مسترد کردی

شائع June 27, 2012

کوئٹہ میں عوام سراپا احتجاج۔ فائل تصویر اے ایف پی

کوئٹہ: بلوچ قوم پرستوں نے وزیرا عظم راجہ پرویز اشرف کی جانب سے مزاکرات کی دعوت کو مستر د کر دیا ھے۔

بلوچ قوم پرست جماعتوں نے وزیراعظم کی جانب سے مزاکرات کی دعوت مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوتے اور اعتماد سازی  کی فضا بحال نہیں ہو جاتی اس وقت تک حکومت کے ساتھ مزاکرات نہیں کئے جاسکتے ۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری، میر طاہر بزنجو نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں جاری ہیں ۔ سیاسی کارکنوں کو غائب کیا جارہا ہے اور ان کی لاشیں مل رہی ہیں۔

بزنجو نے مزید کہا کہ سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے دور میں لوگوں کو صرف غائب کیا جاتا تھا جبکہ اس جمہوری دور میں ان کی لاشیں مل رہی ہیں۔ ہماری جماعت ایک اعتدال پسند سیاسی جماعت ہے اور ہم بھی حکمرانوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار نہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری، آغا حسن بلوچ نے ڈان ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن جاری ہے ۔ ڈیرہ بگٹی اور کوہلو سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں ۔ آئے روز بلوچوں کو اغواء کیا جاتا ہے  اور اب تک چارسو سے زائد مسخ شدہ لاشیں مل چکی ہیں۔ دوسری جانب بڑی تعداد میں بلوچ کارکن لاپتہ ہیں۔ ان حالات میں ہم قطعاً اس پوزیشن میں نہیں کہ حکمرانوں کے ساتھ مذاکرات کئے جاسکیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں پرویز مشرف کے بعد جمہوری حکومت  قیام کے بعد سے تشدد، جرائم ، اغوا برائے تاوان، مسخ شدہ لاشوں اور بم دھماکوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ ان واقعات میں گزشتہ چار برس میں چارہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025