ہمارے وزیرِاعظم عمران خان امریکا کے دورے پر جارہے ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کی ملاقات 22 جولائی کو ہونا قرار پائی ہے۔
دونوں حکمرانوں میں بہت فرق ہے۔
ٹرمپ سرحد پر دیوار اٹھانے پر مُصر ہیں اور خان صاحب پاک بھارت سیما پر راہ داری بنا چکے ہیں۔
امریکی صدر کا وسیع کاروبار ہے اس لیے انہیں کسی جہانگیر ترین کی ضرورت نہیں، جبکہ وزیرِاعظم پاکستان کے پاس اپنی گاڑی تک نہیں سو ان کے لیے کوئی بدترین بھی ناگزیر ہوجاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ ماحولیاتی تبدیلی کے ایشو کو خاطر ہی میں نہیں لاتے اور عمران خان کی ماحول دوستی کا یہ عالم ہے کہ درختوں کی چھال سے بنے کاغذات ہی پر سہی مگر 5 ارب درخت اُگا چکے ہیں، سبزباغ ان کے علاوہ ہیں۔