سعودی عرب: مرس سے ہلاکتوں کی تعداد 115 تک پہنچ گئی

شائع May 5, 2014

ریاض: سعودی صحت حکام نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سینڈروم (مرس) سے سعودی عرب میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 115تک جا پہنچی ہے۔

وزارت کی رپورٹ کے مطابق تقریباً دوسال قبل 2012 میں سعودی عرب میں مرس کا وائرس پھیلا تھا، لیکن اب تک یہ دنیا میں اس مہلک وائرس سے متاثرہ سب سے بڑا ملک بن چکا ہے، جہاں 414 مریضوں میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوچکی ہے۔

وزارت صحت نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ میرس سے متاثرہ تین افراد جن میں ایک 45 سالہ شخص اور 50 اور 54 سال کی دو عورتیں ہفتے کے روز ہلاک ہو گئیں۔

جبکہ جمعہ کو ریاض میں 77 سالہ شخص مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سینڈروم سے ہلاک ہو گئے۔

گزشتہ ہفتے مصر میں بھی ایک شخص میں مرس کے وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی گئی تھی، ساتھ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ متاثرہ شخص حال ہی میں سعودی دارالحکومت ریاض سے واپس لوٹا ہے جہاں وہ روزگار کے سلسلے میں مقیم تھا۔

یاد رہے کہ مرس کو 2003ء میں ایشیا میں پھوٹنے والے سارس وائرس سے زیادہ مہلک خیال کیا جاتا ہے۔ جس سے 8,273 لوگ متاثر ہوئے تھے جن میں سے نو فیصد ہلاک ہو گئے تھے۔

تاہم یہ بات پھر بھی اطمینان بخش تھی کہ مرس کا وائرس سارس کے مقابلے میں ایک مریض سے دوسروں میں کم منتقل ہوتا ہے۔

ماہرین ابھی تک اس بیماری سے نمٹنے کے لیئے اینٹی وائرل ویکسین دریافت نہیں کر سکے ہیں اور اس بیماری کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جبکہ کچھ سائنسدانوں نے اس بیماری کا وائرس اونٹ میں موجود ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025