نائجیریا سے مزید 20 خواتین اغوا

شائع June 10, 2014

مڈو گوری: بوکو حرام کے شدت پسندوں نے مبینہ طور پر شمال مشرقی نائجیریا کے قریبی علاقے سے کم از کم 20 شادی شدہ نوجوان خواتین کو اغوا کر لیا ہے۔

یاد رہے کہ افریقہ کے شدت پسند گروپ نے دو ماہ قبل بھی ایک اسکول سے 200 سے زائد لڑکیوں کو اغوا کر لیا تھا۔

حال ہی میں اغوا کی گئی نوجوان خواتین کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں جہاں ایک مقامی رہنما نے مغوی لڑکیوں کی تعداد 40 بتائی ہے۔

اغوا کا یہ نیا واقعہ گارکن فلونی کے گاؤں میں ہفتے کو پیش آیا۔

مقامی طور پر سرگرم گروپ کے رکن الحاجی تار نے بتایا کہ دستیاب معلومات سے انکشاف ہوا ہے کہ مسلح افراد دوپہر کو آئے اور 20 لڑکیوں کو اغوا کر کے لے گئے جبکہ انہوں نے علاقے کی نگرانی کے لیے 3 افراد کو وہیں چھوڑ دیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ جب اغوا کار گاؤں آئے تو علاقے کے تمام مرد مویشیوں کو چرانے کے لیے دور جنگل میں گئے ہوئے تھے، ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ خواتین کو کہاں لے جایا گیا ہے جبکہ اغوا کاروں کی جانب سے بھی تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

مویشیوں کی دیکھ بھال کے لیے قائم مقامی تظیم کے رکن نے بتایا کہ 40 نوجوان خواتین کو چن کر الگ کیا گیا اور پھر ان کو گاڑیوں میں بٹھا کر نامعلوم مقام کی جانب روانہ ہو گئے۔

اس سے قبل تاوان کے لیے بھی اغوا کی وارداتیں ہو چکی ہیں لیکن لوگ شدت پسند تنظیم کے خوف سے کچھ بھی بولنے سے قاصر ہیں۔

تنظیم کے رکن نے بتایا کہ اس علاقے میں خواتین کو پہلی دفعہ اغوا نہیں کیا گیا اور انہیں اس وقت چھوڑا جاتا ہے جب ہم تاوان کے طور پر اپنے مویشی انہیں دیتے ہیں۔ یہ اس سے قبل بھی کئی بار ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی افراد ہمیشہ سے تاوان دیتے چلے آئے ہیں لیکن انہوں نے کبھی بھی حکام کو اس حوالے سے آگاہ نہیں کیا۔

بورنو حکومت کے ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکام گاؤں سے اغوا ہونے والی خواتین کے حوالے سے آگاہ ہیں ، تاہم انہوں نے اس سے قبل اغوا کی وارداتوں سے متعلق کسی قسم کی معلومات نہ ہونے کی تصدیق کی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ ہمیں فولانی خواتین کے اغوا کی اطلاع ملی ہے، ہم اس ھوالے سے اطراف سے معلومات جمع کر کے صورتحال کا جائزہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بعد ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

دوسری جانب پیر کے روزوزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ہفتے بوکوحرام کی جانب سے بورنو اور ملحقہ اداماوا اسٹیٹ کے گاؤں میں ہونے والی کارروائیوں پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے ۔

وزارت دفاع کے ترجمان کرس اولوکلیڈ نے ایک ای میل بیان میں کہا ہے کہ فوجیوں نے ہفتے کی رات 50 دہشت گردوں کو اس وقت ہلاک کیا ،جب وہ آبادی پر حملہ کرنے جا رہے تھے۔

نائیجیرین فوج کو نائیجیریا کی عوام کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ فوج ہمیں سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

کہا یہ جا رہا ہے کہ بوکو حرام گروپ نائیجیریا میں ایک اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتا ہے اور اس گروپ کی جانب سے اغواء کی گئی 275 خواتین تاحال لا پتہ ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Gharib Jun 10, 2014 09:45pm
Boko Haram ka rehnuma pagal hai. Jo kuch yeh kar raha hai, Islam us ka jawaz nahin deta. Aghwagari, khasatan larkiyon ka, padhne ka bandish, logon ki jaan lena aur maal ko khisara phonchana, yeh sub ghair-Islami harkatein hain jo yeh groh Nigeria main aur in jaise groh, dunya ke kone kone main kar rahe hain aur us ko Islam ki naam dete hain. Kya yeh nahin jaante ke jo kuch yeh kar rahe hain, Islam ko dunya ki nazron main badnaam kar raha hai? Allah in larkiyon ko jald se jald azaad kar in ki gharwalon tak phonchaaye.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025