• KHI: Partly Cloudy 16.7°C
  • LHR: Cloudy 10.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 16.7°C
  • LHR: Cloudy 10.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.2°C

دی ہوبٹ تھری (سال کی سب سے بہترین فلم)

شائع January 1, 2015

ایک ناول جس کو ایک نشست میں پڑھنے میں ساڑھے پانچ گھنٹے لگے مگر اس پر بننے والی فلموں کو دیکھنے میں ساڑھے آٹھ گھنٹے کا عرصہ گزارنا پڑے تو آپ کس کو ترجیح دیں گے؟

ہوسکتا ہے کہ آپ کی پسند ناول ہو مگر اس صورت میں آپ اس ایڈونچر اور تخلیقی خوبصورتی سے محروم رہ جائیں گے جو باکمال ڈائریکٹر پیٹر جیکسن نے ہوبٹ سیریز کا حصہ بنا کر اسے ناول (درحقیقت مختصر ناولٹ) سے بھی زیادہ بہتر بنادیا ہے۔

دسمبر 2001 میں پیٹر جیکسن نے جان رونالڈ روئل ٹولکین (جے آر آر ٹولکین) کی "لارڈ آف دی رنگ : فیلوشپ آف دی رنگ" سے جو سفر شروع کیا وہ آخر کار "دی ہوبٹ : دی بیٹل آف دی فائیو آرمیز" میں آکر ختم ہوگیا۔

تیرہ برس اور سترہ گھنٹوں سے زائد طویل ان دو سیریز کی چھ فلموں میں بلاشبہ سبقت تو "لارڈ آف دی رنگ سیریز" کو ہی حاصل ہے خاص طور پر اس کا تیسرا حصہ "ریٹرن آف دی کنگ" ہر لحاظ سے کلاسیک اور دیکھنے والوں کو مسحور کردینے کے لیے کافی ہے مگر ہوبٹ کی داستان کا اختتام بھی کسی سے کم نہیں اور پیٹر جیکسن نے واقعی کمال کر دکھایا ہے۔

پلاٹ

ہوبٹس (بونوں) کا وہ گروہ جو سونے کے لاتعداد سکوں سے بھری پہاڑی کو ایک ڈریگن کے قبضے سے چھڑا کر جلا وطن بادشاہ تھورین اوکن شیلڈ (رچرڈ آرمیٹیج) کو اس کا حق واپس دلانے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے، جس میں ان کی قیادت گینڈالف (آئین مکیلین) کر رہا ہوتا ہے تاہم مرکزی کردار بیلبو بیگن (مارٹن فری مین) کا ہوتا ہے جو ایک حیرت انگیز طاقتوں والی انگوٹھی کا مالک بھی ہوتا ہے جس کی بدولت وہ متعدد بار اپنے ساتھیوں کو مشکلات سے نکالتا ہے۔

فلم کا آغاز ہی سموگ (ڈریگن) کے ایک قصبے پر آگ برساتے ہوئے ہوتا ہے جو کہ واقعی ایک زبردست آغاز ہوتا ہے اور ڈریگنز عام طور پر پردہ اسکرین پر بہت زیادہ اچھے نہیں لگتے مگر سموگ افسانوی کی بجائے حقیقی محسوس ہوتا ہے مگر اسے بہت جلد ہی ختم کرنا کچھ عجیب محسوس ہوتا ہے۔

دوسری جانب کنگ تھورین کے ہاتھ آخر کار سونے تک پہنچ ہی جاتے ہیں اور وہ ڈریگن کے خوف سے نکل کر لالچ و حرص کا شکار ہوجاتا ہے، درحقیقت اگر ہوبٹ سیریز کی دوسری فلم مارٹن فری مین کے نام تھی تو اس بار رچرڈ آرمیٹیج نے میلہ لوٹ لیا ہے جو اقتدار میں آتے ہیں لالچ اور اقتدار کے زیراثر بالکل بدل آتا ہے اور پھر حرص اور عدم اعتماد کی فضا چھا جاتی ہے۔

بادشاہ اپنے دیگر بونے ساتھیوں کی زندگی ایک غیر ضروری جنگ چھیڑ کر خطرے میں ڈال دیتا ہے کیونکہ وہ اپنے سونے کا ایک سکہ بھی کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہتا چاہے اس کا ساتھی بھوک سے اس کی آنکھوں کے سامنے مر ہی کیوں نہ جائے۔

دوسری جانب اسی اثناء میں ڈریگن کے ہاتھوں تباہی کا شکار ہونے والے قصبے کے لوگ بھی اس پہاڑی پر پہنچ جاتے ہیں تاکہ اپنے حصے کے سونے کو حاصل کرسکیں اور تھورین انکار کرتے ہوئے اعلان جنگ کردیتا ہے۔

اسی طرح شیطان اورکس بھی بونوں کا قتل عام کرنے کے لیے وہاں پہنچ جاتے ہیں جس کے بعد کی کہانی ایک جنگ کے گرد گھومتی ہے جس کو فلمانے میں پیٹر جیکسن نے واقعی کمال کر دکھایا ہے۔

بیٹل آف فائیو آرمی، دی کنگ ریٹرنز جتنی اچھی نہیں

مڈل ارتھ کے بونے بیلبو بیگن کا "دی ہوبٹ : این این ان ایکسپیٹڈ جرنی" سے شروع ہونے والا ایڈونچر ذاتی طور پر مجھے اس طرح تو متاثر نہیں کرسکا جیسا لارڈ آف دی رنگ سیریز نے، جس کی وجہ ممکنہ طور پر اس نئی سیریز میں یادگار کرداروں کی کمی ہے۔

رنگ سیریز میں مرکزی کرداروں کے نام تک ذہن میں نقش ہوگئے تھے مگر نئی سیریز میں بیلبو بیگن کے علاوہ اور لیگولاس (اورلانڈو بلوم) کے علاوہ کوئی کردار ذہن میں آتا ہی نہیں حالانکہ فلم کو دیکھے صرف چند دن ہی ہوئے ہیں اور جو کردار ہے وہ بھی اس آخری کڑی میں بہت زیادہ نمایاں نہیں کیونکہ کہانی کا بڑا حصہ پانچ فوجوں کے درمیان سجنے والے میدان جنگ کے گرد گھومتا ہے۔

بہترین حصہ

اگرچہ ہوبٹ سیریز اپنی سابقہ تین فلموں جتنی پراثر نہیں مگر لالچ، ہمت، مہم جوئی اور ہر رکاوٹ کے سامنے پرعزم رہنے کا جذبہ اس کی جان ہے اور ڈائریکٹر نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اس کا اختتام دھماکہ خیز انداز میں ہو۔

144 منٹ کے اس ایڈونچر میں درحقیقت آخری گھنٹہ جنگ کے گرد گھومتا ہے اور یہاں یہ لارڈ آف دی رنگ سیریز کی ہمسری کرتی نظر آتی ہے۔ جنگ کے ویژول ایفیکٹس کمال کے ہیں اور تیرہ سال بعد بھی پیٹر جیکسن نے ثابت کیا ہے کہ وہ پہلی لارڈ آف دی رنگ فلم کی طرح اب بھی توقع سے بڑھ کر ایکشن پیش کرسکتے ہیں۔

اور جنگ کے اختتام پر آپ خود کو ایک جذباتی کیفیت میں محسوس کریں گے اور اندر ایک جوش سا ابھر رہا ہوگا کیونکہ یہاں ویژول، فینٹسی کا احساس، حیرت اور باریک بینی اپنے عروج پر نظر آتی ہے اور صاف نظر آتا ہے کہ ڈائریکٹر نے اپنی سابقہ فلموں کے تمام بہترین عناصر یہاں جمع کردیئے ہیں اور ہوبٹ سیریز کی دو فلموں کے تمام منفی پہلوﺅں کو دبا کر رکھ دیا ہے۔

ہوبٹ سیریز کے پرستار اسے پسند کیے بغیر رہ ہی نہیں سکتے

`

`

لارڈ آف دی رنگ سیریز کے بعد بھی ہوبٹ سیریز مجموعی طور پر ایک اچھا تجربہ رہا حالانکہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کی کہانی کا دورانیہ اولین تین فلموں سے پہلے کا ہے کیونکہ یہ ناول جے آر آر ٹالکین نے 1937 اور رنگ سیریز کے تینوں ناول 50 کی دہائی میں لکھے۔

مگر پھر بھی پیٹر جیکسن نے مڈل ارتھ کی اس کہانی کو کسی بھی طرح اس پہلو سے متاثر نہیں ہونے دیا اور اسے سینما میں دیکھنا زیادہ بہترین تجربہ ثابت ہوگا کیونکہ اس کے تھری ڈی ایفیکٹس میں ڈائریکٹر نے اضافی ڈائمینشن استعمال کرتے ہوئے ہر منظر کو زیادہ بہتر بنادیا ۔


کاسٹ : مارٹن فری مین، رچرڈ آرمیٹیج، آئین مکیلین، اورلانڈو بلوم ، کین اسٹوٹ اور گراہم میکٹیوش۔

ڈائریکٹر پیٹر جیکسن جبکہ پروڈکشن نیو لائنز سینما، میٹر گولڈئن میئر اور دیگر۔

تبصرے (1) بند ہیں

shah Waliullah Jan 01, 2015 01:15pm
Yes this must be

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025