• KHI: Cloudy 20.6°C
  • LHR: Fog 11.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C
  • KHI: Cloudy 20.6°C
  • LHR: Fog 11.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C

'القاعدہ کے انکار پر لشکرِجھنگوی کا ٹی ٹی پی سے گٹھ جوڑ'

شائع February 25, 2015

کراچی: حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں لشکر جھنگوی ملوث ہے جو کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مل کر یہ اقدامات کر رہی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں پاکستان کے وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے صوبوں کو لکھے گئے ایک خط کا ذکر کیا گیا ہے جس میں صوبوں سے کہا گیا ہے کہ ملک میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے اس تنظیم سے وابستہ افراد کے خلاف کارروائیوں کے بعد تنظیم کے اراکین نے القاعدہ سے مدد مانگی تاہم القاعدہ کے ذمہ داران نے عراق اور شام میں مصروفیت کے باعث لشکرِ جھنگوی کی مدد کرنے سے معذرت کی۔

خط کے مطابق القاعدہ کے انکار پر ٹی ٹی پی نے لشکر جھنگوی کے ساتھ گٹھ جوڑ قائم کرلیا ہے۔

وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ القاعدہ کی جانب سے انکار کے بعد تنظیم نے ٹی ٹی پی کے امیرملا فضل اللہ سے رابطہ کیا جنھوں نے نہ صرف لشکر جھنگوی کو مالی مدد فراہم کرنے بلکہ اُنھیں دیگر حوالوں سے بھی معاونت دینے کا وعدہ کیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اطلاعات کے مطابق لشکرِ جھنگوی جیلوں میں قید اپنے شدت پسند ساتھیوں کی رہائی کے لیے عام لوگوں کو یرغمال بھی بنا سکتی ہے۔

وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب کے علاقے کبیر والا میں ایک شخص عبدالرحمان کو پنجاب میں لشکر جھنگوی کی کارروائیوں کی نگرانی کی ذمہ داری دی گئی ہے اور اس نے لاہور سمیت مختلف علاقوں میں بڑے حملوں کی منصوبہ بندی کررکھی ہے۔

حکومت نے خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں تمام صوبوں کے اعلیٰ حکام کو سرکاری عمارتوں، امام بارگاہوں اور عبادت گاہوں کے اردگرد حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

عظیم حسن Feb 26, 2015 12:07am
بہت ہی کمال معلومات ہیں یہ خفیہ ایجنسیوں کی اطلاعات ہیں یا پھر کوئی غیر مرئی ذریعہ سے ایسا معلوم ہوا ہے ؟ میرے خیال میں یہ خبر نامکمل ہے اس لئیے کہ دوسری جانب یعنی پاکستان کی حکومت یا قانون نافذ کرنے والے ادارے کا بھی تو موءقف بھی تو سامنے آنا چاہیے یا پھر ہم یہ سمجھ لیں کہ وہ کہہ رہی ہیں کہ ہم اس قابل نہیں کہ انھیں ہاتھ لگا سکیں

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025