پکوان کہانی: کوفتہ

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2015
کباب کی طرح برصغیر میں کوفتوں کی آمد کا کریڈٹ بھی 11 ویں صدی کے ترک افغان فاتحین کے سر جاتا ہے— فوٹو فواد احمد
کباب کی طرح برصغیر میں کوفتوں کی آمد کا کریڈٹ بھی 11 ویں صدی کے ترک افغان فاتحین کے سر جاتا ہے— فوٹو فواد احمد

دنیا بھر کے پکوانوں میں عام ہونے کے باوجود کوفتے ایسی وضع والی غذا ہے، جو اپنے ذائقے اور ساخت میں مختلف ہوتی ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ اسے کس خطے میں تیار کیا جا رہا ہے۔

رائتہ، سلاد کے امتزاج، دال اور روٹی یا چاول کے ساتھ کھائے جانے والے کوفتے برصغیر کے پکوانوں میں سب سے زیادہ نمایاں ہیں۔ یہ سبزی یا گوشت کے ہوسکتے ہیں، جو مصالحے میں ڈوبے ہوتے ہیں، مگر کوفتہ ہر ایک کو بھاتا ہے۔

میں نے حال ہی میں کوفتے کے حوالے سے کھانے پکانے کی ایک کتاب 'یروشلم' میں پڑھا کہ "کوفتوں کی سینکڑوں اقسام ہیں، ہر ایک کی اپنی منفرد ثقافت اور تیار کرنے کی مخصوص تکنیک ہے، بیشتر ثقافتوں میں کباب اور کوفتے کے درمیان فرق کسی باہر سے آنے والے کو الجھن میں ڈالنے کا باعث بن سکتا ہے۔"

"دونوں ہی (تاریخی طور پر) گوشت کی ٹکیاں ہیں اور عام طور پر بھیڑ، بچھیا، گائے کے گوشت، یا ان تمام کے امتزاج سے تیار کیے جاتے ہیں۔ کباب گلیوں یا دکانوں میں اکثر نان، روٹی، کٹی ہوئی سلاد، پیاز اور رائتے کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں۔ زیادہ تر کباب سیخوں میں تیار کیے جاتے ہیں جبکہ کوفتے عام طور پر ہاتھوں سے بنتے ہیں۔ کوفتوں کو چولہے پر سالن کی صورت میں تیار کیا جاسکتا ہے۔

کوفتے کا گوشت گرم مصالحوں اور سبزیوں کے ساتھ پیسا جاتا ہے، اور پھر انہیں گولف کی گیند جتنے سائز میں گول شکل دی جاتی ہے، جس کے بعد سالن میں نرم ہونے تک پکایا جاتا ہے۔

کباب کی طرح برصغیر میں کوفتوں کی آمد کا کریڈٹ بھی 11 ویں صدی کے ترک افغان فاتحین کے سر جاتا ہے۔

کباب کی طرح ہمارا دیسی کوفتہ مختلف تبدیلیوں کے بعد اس سرزمین کا ایک مخصوص پکوان بن گیا۔ مقامی افراد نے اس کی تیاری کے لیے اپنے ذائقے کے مطابق مصالحوں کو اختیار کیا، جبکہ لوگوں نے گوشت یا سبزیوں کا استعمال مقامی علاقے کی مذہبی روایات کے مطابق شروع کیا، چنانچہ سبزیوں کے کوفتوں کی مثال بھی یہاں ملتی ہے۔

تاریخ دانوں کے مطابق ترک کباب مقامی خطے میں خوشبو دار سالن کے ساتھ تیار کیے جاتے اور اس طرح کوفتہ ابھر کر سامنے آیا۔ صحیح بات تو یہ ہے کہ شامی کباب کو چھوڑ کر کوفتہ کی خشک اور تلی ہوئی قسم کو کباب کا نام دیا جاتا ہے۔

ٹیلیگراف میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل ' پوٹیڈ ہسٹریز: اسکاچ ایگز' میں لیہہ ہیسلوپ اسکاچ ایگز کے بارے میں لکھتی ہیں:

"انیٹی ہوپ اپنی کتاب A Caledonian Feast میں بتاتی ہیں کہ یہ پکوان ممکنہ طور پر کیجوری (انڈوں اور چاولوں کی ایک ڈش) اور مسور کے سوپ کی طرح ہندوستان پر برطانوی راج کے دوران دوسرے علاقوں تک برآمد ہوا۔ ہندوستانی پکوان نرگسی کوفتہ بھی اس سے ملتی جلتی ڈش ہے لیکن ترجمے کے دوران سب مصالحے گم ہوگئے۔"

کھانوں کے معروف نقاد اور تاریخ دان پشپش پینٹ ٹائمز آف انڈیا میں اپنے مضمون 'کوفتہ: گریٹ بالز آف فائر' میں برصغیر کے اس پکوان کے بارے میں لکھتے ہیں:

"یہاں خاص مواقعوں پر نرگسی کوفتے تیار کیے جاتے ہیں جس کا نام نرگس نامی پھول پر رکھا گیا ہے، کیونکہ اس کو تیار کرتے ہوئے کوفتوں کو آدھا کاٹ دیا جاتا ہے جس میں سے انڈے کی زردی جھلک کر اسے پھول جیسی شکل دے دیتی ہے، اسے ترجمہ کر کے برصغیر کے مصالحے دار انڈوں کا نام دینا گستاخی محسوس ہوتی ہے"۔

دہلی، بھوپال اور حیدرآباد میں مغلیہ کوفتے دہی سے تیار ہونے والے خوشبودار سالن میں تیار کیے جاتے ہیں جن کی بھاپ لوگوں کے منہ میں پانی لے آتی ہے۔

کسی اچھے کباب کی طرح ایک اچھے کوفتے کی بھی اپنی منفرد شناخت ہونی چاہیے۔ اسے اپنی انفرادیت قورمے، سالن اور دیگر میں ڈال کر پیش کیے جانے کے باوجود برقرار رکھنی چاہیے۔ درحقیقت معاملہ صرف اس کی شکل کا نہیں، بلکہ رنگ اور ذائقے کا ہوتا ہے۔

اودھ کے چھوئی موئی کے کوفتے اس وقت چورہ چورہ ہوجاتے ہیں جب آپ چمچ سے انہیں آدھا نکالنے کی کوشش کرتے ہیں اور آپ حیرت میں پڑ جاتے ہیں کہ اتنی نازک چیز پکنے کے مرحلے سے کس طرح گزر جاتی ہے۔

اس طرح ایک پکوان کشمیری کوفتہ ہے جو کہ گول نہیں ہوتا بلکہ چھوٹے ساسیج جیسا نظر آتا ہے۔

سبزی خور افراد کوفتوں کو گوشت کے شوقین افراد کی طرح ہی بناتے ہیں مگر وہ لوکی، کچا کیلا، پنیر، آلو پالک اور دیگر کو استعمال کرتے ہیں، ایک پسندیدہ پکوان آلو بخارہ کوفتہ ہوتا ہے جس پر خشک آلو بخاروں کی تہہ چڑھی ہوتی ہے، کچھ باورچی آلو بخاروں کے ساتھ بادام استعمال کرتے ہیں۔

مولانا رشید الخیری نے آخری مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کے دربار کے روزنامچے 'بدِ ظفر' میں کوفتہ پلاﺅ کو ایک پکوان کے طور پر شامل کیا ہے۔

میری والدہ چقندر کے کوفتے بناتی تھیں جس کی ساخت گائے کے کوفتوں سے ملتی جلتی ہوتی تھی۔

تو جب میں نے کوفتے تیار کیے تو میں نے اپنی والدہ کی تراکیب کی کتاب کا رخ کیا اور اصل طریقہ کار میں اپنے ذائقے کے مطابق کچھ تبدیلیاں کیں، اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں اس کا ذائقہ اتنا اچھا تھا کہ لوگ اپنی انگلیاں چاٹنے پر مجبور ہوجائیں۔

تو اب یہ پکوان میرے باورچی خانے سے آپ کے کچن کا رخ کررہا ہے۔

اجزاء (کوفتہ)

ایک کلو گائے کا گوشت

دو چھوٹے ٹماٹر

ڈیڑھ پیاز

آدھا چائے کا چمچ ہلدی

ایک چائے کا چمچ زیرہ

دو سبز مرچ

ادرک کا آدھا انچ کا ٹکڑا

تین سے چار لہسن کی گنٹھی

ایک چائے کا چمچ سرخ مرچ

ایک چائے کا چمچ دھنیا پاﺅڈر

ایک چائے کا چمچ گرم مصالحہ

ایک انڈہ

دو سے تین چائے کا چمچ آٹا

آدھا چائے کا چمچ بیکنگ پاﺅڈر

نمک حسب ذائقہ

یہ سب چیزیں گرائینڈر میں ڈال کر پیس لیں اور پھر انہیں گولف کی گیند کی جتنے سائز میں گول بنا لیں۔

اجزاء (سالن)

ایک بڑا پیاز

ایک بڑا ٹماٹر

دو چائے کے چمچ دہی

دو سبز مرچ

ایک چائے کا چمچ سرخ مرچ

آدھا چائے کا چمچ ہلدی

آدھے سے ایک چائے کا چمچ زیرہ

آدھا چائے کا چمچ دھنیا پاﺅڈر

آدھے سے ایک چائے کا چمچ گرم مصالحہ

ایک چائے کا چمچ تازہ ادرک

ایک چائے کا چمچ تازہ لہسن

نمک حسب ذائقہ

چار سے چھ لونگیں

آٹھ سے دس کالی مرچ کے دانے

ایک سیاہ الائچی

ایک دارچینی

طریقہ کار

پاﺅ سے آدھا کپ تیل میں پیاز کو براﺅن کریں اور اس میں ٹماٹر اور دہی شامل کرلیں۔

کچھ منٹ تک تیز آنچ پر پکائین اور پھر بلینڈر میں ڈال دیں۔

پھر واپس برتن میں ڈال کر تیز آنچ پر پکائیں اور اس میں تمام لہسن و ادرک سمیت تمام پاﺅڈر والے مصالحے شامل کرلیں۔

کچھ منٹ تک پکائیں اور پھر گرم پانی اس میں ڈال لیں ۔

اسے ابلنے دیں اور پھر کوفتوں اور تمام گرم مصالحہ اس میں ڈال لیں، جس کے بعد اسے اس وقت تک ابلنے دیں کوفتے تیار نہ ہوجائیں اور تیل الگ نہ ہوجائے۔

اب اس کا مزہ نان کے ساتھ لیں۔


تصاویر فواد احمد


انگلش میں پڑھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

ali Mar 26, 2015 03:59pm
great
Raja Mehtab Ali Mar 26, 2015 05:37pm
بوٹی لئی تے ٹوکے دے نال قیمہ قیمہ کیتی محنت کر کے اس قیمے دی فیر بنائی بوٹی فیر بنایا قیمہ اسدا رکھ کے دنداں تھلے شاوا بلے بلے میں سالن کھاواں نالے ہساں تِما تِما بوٹی قیمہ، قیمہ بوٹی، مڑ بوٹی دا قیمہ کوفتے ورگا لگا مینوں سارا سفر اساڈا پانی دے وچ پینڈا کچھیا کھا کھا لمے غوطے جیہڑی تھاں توں ٹرے ساں انور، اوتھے ای آن کھلوتے انور مسعود